- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
لوگ سَر کھاتے ہیں۔۔۔۔ وہ بال کھاتی ہیں
بال کی کھال نکالنے والے تو بہت ہوتے ہیں لیکن ایک خاتون بال کھال سمیت کھاتی رہی ہیں۔برطانوی اخبار ’’انڈیپنڈینٹ‘‘ کی خبر کے مطابق ان38 سالہ برطانوی خاتون کا آپریشن کرکے ان کے معدے سے 15سینٹی میٹر طوالت کے بالوں کا گچھا نکالا گیا ہے۔
بال ’’تناول‘‘ کرنے کی وجہ سے وہ مختلف طبی مسائل کا شکار ہوگئی تھیں اور انھوں نے ڈاکٹر سے رجوع کیا تھا، جس کے بعد انھیں آپریشن کے مرحلے سے گزرنا پڑا۔یہ خاتون، جن کا نام مخفی رکھا گیا ہے، دراصل ایک ایسے نادر عارضے کا شکار ہیں جس کے طبی تاریخ میں اب تک صرف 88 کیس سامنے آئے ہیں۔
اس عارضے میں مبتلا افراد میں اپنیبال توڑنے اور بعض اوقات انھیں کھانے کی خواہش پوری شدت سے جنم لے لیتی ہے۔ ہم نے سر کھانے والے تو بہت دیکھے اور بُھگتے ہیں، لیکن ’’بال خوری‘‘ کا پہلی بار سُنا ہے۔
اگرچہ خبر کے مطابق طبی تاریخ میں بال کھانے کے عارضے کے بس اٹھاسی کیسز ہی سامنے آئے ہیں، لیکن ہم اس دعوے کو تسلیم نہیں کرتے۔ ہاں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اپنے بال کھانے کا عارضہ نادر ہے، لیکن دوسرے کے بال ہڑپ کرلینے کی بیماری تو بہت عام ہے۔
اس بیماری کی شکار اکثر خواتین ہوتی ہیں، جن کا شکار ان کے شوہر بنتے ہیں، کیوں کہ یہ شکار ’’شیرنی‘‘ کی کچھار میں ہوتا ہے، اس لیے بڑا زوردار اور پائے دار ہوتا ہے، اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ شوہر حضرات کے بال کم ہوتے ہوتے غائب ہوجاتے ہیں، اور ایسے غائب ہوتے ہیں کہ بیوی کے معدے سے بھی برآمد نہیں کیے جاسکتے۔ وہ بے چارے پھر عمر بھر گنج کا رنج لیے جیتے ہیں۔
’’چندا‘‘ کی عطا کی ہوئی اس چندیا پر خوب مال خرچ کرنے کے باوجود پھر بال نہیں اُگتے۔ کاش طبی ماہرین اور محققین اس عام بال خوری کے عارضے کا کوئی علاج دریافت کرلیں، ورنہ یہ عارضہ بڑھتا گیا تو مرد جاتی کے سر پر بال ملنا محال ہوجائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔