سندھ پولیس کے ایک لاکھ اہلکار اور صرف 65 ہزار ہتھیار ہیں، محکمہ داخلہ

وکیل راؤ  ہفتہ 15 دسمبر 2018
کچے کے علاقوں اور دیگر مقامات پر سماج دشمن عناصر سے مقابلے کیلیے پولیس کو ہتھیاروں کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، محکمہ داخلہ۔ فوٹو: فائل

کچے کے علاقوں اور دیگر مقامات پر سماج دشمن عناصر سے مقابلے کیلیے پولیس کو ہتھیاروں کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، محکمہ داخلہ۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  محکمہ داخلہ کی رپورٹ کے مطابق محکمہ پولیس میں جوانوں کی تعداد کے مقابلے میں پولیس کے پاس مختلف اقسام کے صرف65 ہزار ہتھیار دستیاب ہیں۔

محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے مرتب کردہ ایک رپورٹ کے مطابق سندھ کے29 اضلاع میں تعینات سندھ پولیس کے پاس صرف 15786پسٹل، 3013 ریوالور، 28606 شارٹ مشین گن اور 17669جی تھری دستیاب ہیں جبکہ 7.62 ایم ایم شارٹ مشین گن کی خریداری کیلیے امور مکمل کیے جارہے ہیں۔ سندھ پولیس کیلیے 30 ہزار ایس ایم جی اور 5 ہزار جی تھری رائفل پی او ایف سے خریدی جارہی ہیں۔

رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ 2016 سے جون 2018 کے دوران سندھ پولیس کیلیے اسلحے کی خریداری پر ایک ارب 80 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے گئے جبکہ رواں مالی سال میں سندھ پولیس کے لیے 6380 نائن ایم ایم پسٹل بھی خریدی جائیں گی۔

سندھ پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس فورس میں شامل جوانوں کے لیے ہتھیاروں کی کمی ہے اور سندھ کے کچے کے علاقوں اور دیگر مقامات پر سماج دشمن عناصر سے مقابلے کے لیے پولیس کو ہتھیاروں اور گولیوں کی بھی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سندھ پولیس میں پولیس کانسٹیبلز کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے جبکہ پولیس افسران کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔