اسکول مالکان کو نئے فیس چالان جمع کرانے کا حکم

اسٹاف رپورٹر / عادل جواد  منگل 18 دسمبر 2018
 والدین بھی سمجھ دار ہوگئے،وہ ریوائزڈچالان کے بغیرفیس نہیں دیں گے،جج کے ریمارکس۔ فوٹو: فائل

 والدین بھی سمجھ دار ہوگئے،وہ ریوائزڈچالان کے بغیرفیس نہیں دیں گے،جج کے ریمارکس۔ فوٹو: فائل

 کراچی: ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کو 5 فیصد سے زائد فیس نہ بڑھانے کے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے جواب اور 5 فیصد کمی کے بعد جاری کردہ چالان کے اسٹیٹمنٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

جسٹس عقیل عباسی، جسٹس محمد علی مظہر  اور جسٹس مسز اشرف جہاں پر مشتمل 3 رکنی بینچ کے روبرو نجی اسکولوں کی فیس میں 5 فیصد سے زائد اضافے کے معاملے پر اسکول مالکان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر آخری فیس اسٹرکچر سے زیادہ فیس وصول کرنے سے روکا تھا،13 دسمبر کو سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست کی سماعت ہوئی،سپریم کورٹ کی جانب سے20 فیصد اسکول فیس کم کردی گئی۔

نجی اسکول کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ابھی واضح نہیں ہے کہ جس دن سے آرڈر ہوا ہے اس دن سے اطلاق ہوگا کہ نہیں،عدالت نے ریمارکس دیے کہ40 صفحات کا آرڈر ہوا ہے آپ کہتے ہیں وضاحت نہیں ہے،توہین عدالت کے معاملات آگے نہیں بڑھ رہے ہیں، عدالتی احکام پر عمل درآمد ہم سب کی ذمے داری ہے،اسکول مالکان کے وکیل کو تمام باتیں تحریری طور پر جمع کرائیں تاکہ ہمارا حکم واضح ہو،یہ سیدھی سیدھی توہین عدالت کی درخواست ہے، سپریم کورٹ کے معاملات بہت دور تک جائیں گے، اسکول مالکان اگر بات نہیں مانتے تو ان پر فرد جرم عائد کردی جاتی ہے،ہم اسٹیپ بائے اسٹیپ چلنا چاہتے ہیں،عدالتی احکام پر عمل درآمد کے حوالے سے تحریری جواب جمع کرائیں۔ آئندہ سماعت سے پہلے اسکول مالکان اپنا جواب جمع کرائیں۔

والدین کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے عدالت کو غلط معلومات فراہم کی گئی ہیں،عدالت نے درخواست گزار والدین کے وکیل کو ہدایت کی کہ اپنے بیان کے ساتھ بتائیں کہ کیا سندھ حکومت نے غلط معلومات فراہم کی ہیں،عدالت نے 20 ستمبر 2017 کے عدالتی احکام پر عمل درآمد سے متعلق تحریری طور پر عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دیا،عدالت نے وکیل نجی اسکولز سے مکالمے میں کہا کہ ہمارا حکم سپریم کورٹ نے معطل نہیں کیا پھر بھی آپ کو موقع دے رہے ہیں ۔

ایف آئی اے نے من مانی فیسیں وصول کرنے والے نجی اسکولوں سے تحویل میں لیے گئے کمپیوٹرز کو فارنسک معائنے کے لیے نیشنل رسپانس سنٹر فار سائبر کرائمز (این آر تھری سی) بھجوا دیا ہے،فیس رجسٹرز اور بینک اکاؤنٹس کا فارنسک آڈٹ کا عمل بھی شروع کردیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی ایف آئی اے ہیڈکواٹرز کی جانب سے تمام زونل ڈائریکٹرز کو ایک مراسلہ جاری کیا گیا تھا جس میں ہدایت کی گئی تھی کی فراہم کردہ فہرست میں شامل تمام نجی اسکولوں کا ریکارڈ تحویل میں لے کر ان کے اکاؤنٹس منجمد کردیے جائیں جبکہ ان اسکولوں کے چیف ایگزیکٹو اور مالکان کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کردیے جائیں۔

جاری کردہ مراسلے میں ایف آئی اے کو ہدایت کی گئی تھی کہ فارنسک آڈٹ کی رپورٹ 15 روز میں مکمل کی جائے، اس حکم نامے پر عمل کرتے ہوئے ایف آئی اے نے جمعہ کو نجی اسکولوں میں چھاپے مار کر تمام ریکارڈ تحویل میں لے لیا تھا اور ان کی اکاؤنٹس کی تفصیل اور انھیں منجمد کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک سے رابطہ کرلیا تھا۔

جمعہ کی رات گئے ایف آئی اے ہیڈکواٹرز میں جاری مراسلے نجی اسکولوں کے کارروائی کرنے والے ایف آئی اے کے متعلقہ افسران کو نجی اسکولوں،انتظامی افسران اور مالکان کے اکاؤنٹس منجمند کرنے سے روک دیا گیا تھا اور نئی ہدایات کے مطابق اسکولوں کی فارینسک رپورٹ کی روشنی میں اکاؤنٹس کو منجمند کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ فیصلہ نجی اسکولوں میں زیر تعلیم طلبا کو درپیش ممکنہ مشکلات کے پیش نظر کیا گیا ہے ذرائع نے بتایا کہ نجی اسکول انتظامیہ نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ اگر اسکول کے اکاؤنٹس منجمند کیے گئے تو وہ اسکول بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے، ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیموں نے نجی اسکول سے تحویل میں لیے گئے کمپیوٹرز کو فارنسک تجزیے کیلیے سائبر کرائم کی روک تھام کیلیے بنائے گئے ونگ کی فارینسک لیب میں بھیج دیا گیا ہے، ایف آئی اے کے تفتیشی افسران نجی اسکولوں کے بینک اکاؤنٹس کے فارینسک آڈٹ کا بھی باقاعدہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسران فارینسک آڈٹ کی رپورٹ 24 اپریل کو پیش کرے گی۔

ایف آئی اے کو فراہم کردہ فہرست کے مطابق جن اسکولوں کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہیں ان ہیں سٹی اسکول، سٹی اسکول سسٹمز، بیکن ہاؤس اسکول سسٹمز، جنریشن اسکول، بے ویو اکیڈمی، لاہور گرامر اسکول، روٹس اسکول سسٹمز، روٹس ملینیم اسکولز، لرننگ الائنس، لاہور کالج آف آرٹس، فربلز ایجوکیشن سنٹر، ہیڈ اسٹارٹ اسکول، ریسورس اکیڈمیا، سلامت اسکول سسٹمز، الائنس ریسورسز، سویلائزیشن اسکول، دی لرننگ ٹری اسکول، سٹی پبلک اسکول اور ایڈن اسکول سسٹمز شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔