ای سی سی؛ درآمدی یوریا کھاد کی قیمت 1712 روپے بوری مقرر

نمائندہ ایکسپریس  منگل 18 دسمبر 2018
آئی ایم ایف کوچینی قرضوں کی تفصیل فراہم کردی،ضمنی بجٹ سے خسارہ کم کرنے میںمددملے گی،50لاکھ مکانات کی تعمیرترجیح ہے، اسد عمر۔ فوٹو: فائل

آئی ایم ایف کوچینی قرضوں کی تفصیل فراہم کردی،ضمنی بجٹ سے خسارہ کم کرنے میںمددملے گی،50لاکھ مکانات کی تعمیرترجیح ہے، اسد عمر۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے درآمدی یوریا کی مارکیٹ پرائس بڑھا کر 1712روپے مقررکرنے کی منظوری دے دی جبکہ ایتھانول اور گنے کے راب سے پیدا ہونے والی دیگر مصنوعات کی برآمد کو بھی مشروط کردیا گیا۔

ای سی سی اجلاس وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے بھجوائی جانے والی سمری کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعدای سی سی نے نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ لمیٹڈڈیلرز کیلیے درآمدی یوریا کی فی 50 کلوگرام بوری کی قیمت 1712 روپے مقرر کرنے کی منظوری دے دی اجلاس میں ملک میں کھاد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

اس حوالے سے وزارت خزانہ کی طرف سے جاری تفصیلات کے مطابق ای سی سی نے وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے درآمدی یوریا کی قیمتوں کے بارے میں تجویز پر غور کیا۔

یہاں یہ امر قابل ذکرہے کہ ای سی سی نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو 10ستمبر 2018 کو ایک لاکھ میٹرک ٹن یوریاکی درآمد کی ہدایت کی تاکہ ربیع کے سیزن میں کھاد کی ضروریات پوری کرنے کیلیے ملک میں وافر ذخائر کی دستیابی کو یقینی بنایاجاسکے۔

ای سی سی نے اس ضمن میںبرآمدی پالیسی آرڈر 2016 میںترمیم کے حوالے سے وزارت تجارت کی تجویز پر غور کیا اور منظوری دی کہ ایتھنول اور گنے کے راب سے پیدا ہونے والی دیگر مصنوعات کی برآمداس امرسے مشروط ہوگی کہ برآمدی مقصد کیلیے ایتھنول اور گنے کے راب کی پیداوارمیں استعمال ہونے والا گنے کاراب یا تو برآمد کنندگان مقامی طور پر تیار ہوتا ہو یا شوگر ملزسے براہ راست خریدا گیا ہو۔

راب کی پیداواراور فروخت کے مناسب ریکارڈ کو چینی کی پیداوار کا اندازہ لگانے کیلیے اشاریہ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس طرح ٹیکسوں کی وصولی میں بھی معاونت مل سکتی ہے۔

ای سی سی کو بتایا گیا کہ اس تجویز پر ایف بی آر اور شوگر مینوفیکچررز کے ساتھ مناسب مشاورت کی گئی،وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے ای سی سی کے ساتھ سرکاری شعبہ کی فاضل گندم اورگندم کی مصنوعات کی برآمدکے بارے میںرپورٹ پربھی تبادلہ خیال کیا۔

علاوہ ازیں وفاقی اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کوچینی قرضوں کی تفصیلات فراہم کردیں۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی اور حکومت کی مالیاتی پالیسی ہم آہنگ اور ایک ہی سمت میں گامزن ہیں، ضمنی بجٹ سے خسارہ کم کرنے میں مدد ملے گی، عوام کے لیے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر، انفرا اسٹرکچر منصوبے اور صنعت و برآمدات کو سہولتوں کی فراہمی ہماری ترجیحات ہیں، عوام کے ریلیف کے لیے ایسے بہت سے اقدامات کررہے ہیں جن سے معیشت پر منفی اثر نہیں پڑے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔