یمن کے بندرگاہی شہر الحدیدہ میں جنگ بندی چند منٹ بھی قائم نہ رہ سکی

ویب ڈیسک  منگل 18 دسمبر 2018
حدیدہ میں گزشتہ 4 برس سے حوثی باغیوں کا قبضہ ہے جسے واگزار کرانے کے لیے جنگ جاری ہے۔ فوٹو : رائٹرز

حدیدہ میں گزشتہ 4 برس سے حوثی باغیوں کا قبضہ ہے جسے واگزار کرانے کے لیے جنگ جاری ہے۔ فوٹو : رائٹرز

الحدیدہ: یمن میں اقوام متحدہ کے زیر سرپرستی سیز فائر کا معاہدہ چند منٹ بھی برقرار نہیں رہ سکا اور فریقین نے ایک دوسرے پر حملے شروع کردیئے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے یمن نے فریقین کو حدیدہ میں سیز فائر کے لیے 18 دسمبر کی ڈیڈ لائن دی تھی تاہم پُر امن صبح کے کچھ ہی دیر بعد فریقین نے ایک دوسرے پر حملے شروع کردیئے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بندرگاہی شہر میں کچھ دیر تک سیز فائر کی فضا قائم رہی اور فائرنگ کی مسلسل آنے والی آوازیں تھم گئی تھیں جس پر شہریوں نے سکھ کا سانس لیا تھا تاہم تھوڑے ہی وقفے کے بعد شہر دھماکوں اور فائرنگ سے گونج اُٹھا۔

الجزیرہ کے مطابق حدیدہ کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں شیلنگ اور ہیوی مشین گن سے فائرنگ کی گئیں تاہم تازہ جھڑپوں میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان کے حوالے سے اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کے خصوصی وفد نے یمن میں جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور فریقین سے ملاقاتیں کرکے سویڈن میں امن مذاکرات کے لیے آمادہ کرلیا تھا۔

سویڈن میں ہونے والے مذاکرات کسی خاطر خواہ نتیجے پر پہنچے بغیر اختتام پذیر ہوگئے تھے تاہم اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے حوثی باغیوں اور حکومتی فورسز کو سیز فائر کے لیے 18 دسمبر کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

یمن میں 2014 سے جاری خانہ جنگی میں 56 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں شہری بے گھر ہوچکے ہیں جب کہ 85 ہزار بچوں کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔