محکمہ صحت میں دیگر محکموں سے آنیوالے افسران ہٹادیے گئے

اسٹاف رپورٹر  اتوار 7 جولائی 2013
دوسرے محکموں سے آنیوالے افسران نے ملازمتیں محکمہ صحت میں ضم کرائی تھیں۔

دوسرے محکموں سے آنیوالے افسران نے ملازمتیں محکمہ صحت میں ضم کرائی تھیں۔

کراچی:  صوبائی محکمہ صحت میں متعدد افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹادیاگیا، ہٹائے جانے والے افسران کواپنے اصل محکموں میں رپورٹ کرنے کی ہدایت جاری کردی گئیں۔

ان افسران نے اپنی ملازمتیں محکمے میں ضم کرائی تھیں، تفصیلات کے مطابق سیکریٹری صحت نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر محکمے میں ضم ہونیوالے افسران کو ہٹاکر انھیں محکمہ صحت سے فارغ کردیا، محکمے سے فارغ کیے جانیوالے افسران میں ایڈیشنل سیکریٹری ایڈمنسٹریشن ڈاکٹر رضی الدین، ایڈیشنل سیکریٹری صحت ترقیات کرن نعمان، سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر عبدالستارجتوئی اور ڈی جی پروٹوکول دبیراحمد خان بھی شامل ہیں تاہم محکمے کے ایک اعلیٰ افسرکے مطابق ایسے تمام افسران کو محکمے سے فارغ کردیا گیا ہے۔

ہٹائے جانے والے افسران ڈاکٹر رضی الدین خان جو محکمہ صحت میں ایڈیشنل سیکریٹری ایڈمنسٹریشن تھے لیکن ان کے پاس ایڈیشنل سیکریٹری مانیٹرنگ ایند امپلی مینٹشن کا بھی چارجہ تھا ڈاکٹر رضی الدین اس سے قبل سیسی کے ملازم تھے انھیں محکمے سے فارغ کردیا گیا ہے جبکہ ایڈیشنل سیکریٹر ی ترقیات محکمہ صحت کرن نعمان کوان کے عہدے سے ہٹادیا گیا کرن نعمان ہیلتھ ریفارم یونٹ کی بھی سربراہ تھیں۔

محکمہ کے افسر کے مطابق کرن نعمان بھی سیسی کی ملازمہ ہیں جن کی ملازمت کو محکمہ صحت میں ضم کرکے انھیں گریڈ 19 میں تعینات کیا گیا تھا اوران کی ملازمت کو صوبائی سیکریٹریٹ سروس اور بعدازاں ایکس پی سی ایس گروپ میں ضم کیا گیا تھا، سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر عبدالستارجتوئی نے محکمہ سے اپنا تبادلہ اینٹی کرپشن میں کرایا اور اپنی ملازمت بھی اسی محکمے میں ضم کرالی تھی اوروہ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن تعیناتے تھے جبکہ دبیر احمد خاں ڈائریکٹر پروٹوکول جو پہلے سول اسپتال میں چیف فزیو تھراپسٹ تھے انھوں نے بھی اپنی ملازمت کو سیکریٹیریل گروپ میں ضم کروالیا تھا تاہم حکومت سندھ نے ان دونوں افسران کوسرپلس پول میں بھیج دیا ہے،سرپلس پول میں ایسے افسر بھیجے جاتے ہیں جن کے اصل محکمے ختم ہوجاتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔