- سپریم کورٹ ججز آمنے سامنے ہوں تو پارلیمنٹ کو کردار ادا کرنا چاہیے، وزیرداخلہ
- اختلافی نوٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ فیصلہ 4/3 کا ہے، جسٹس منیب
- طیبہ گل ہتک عزت کیس؛ سابق ڈی جی نیب عدالت میں پیش
- تائیوان کی صدر سے ملاقات کی تو امریکا جنگ کیلیے تیار رہے؛ چین
- دی ہنڈریڈ؛ مائیک ہسی نے شاہین، حارث سے توقعات وابستہ کرلیں
- جسٹس نقوی کیخلاف ریفرنس؛ شکایت کنندہ نے بیان حلفی جمع کرادیا
- ہاؤسنگ سوسائٹی ریفرنس؛ خواجہ برادران کیخلاف نیب ریفرنس واپس
- عدالتی اصلاحات سے متعلق بل 2023 قائمہ کمیٹی سے منظور
- کھاتے وقت منہ سے نکلنے والی آوازیں دوسروں کیلیے ذہنی اذیت بن سکتی ہیں
- شہباز گل کو چار ہفتوں کے لیے امریکا جانے کی اجازت
- بابراعظم کپتان ہیں، انہیں عمر اکمل کے کم بیک کا دیکھنا ہے، سابق کرکٹر
- جج دھمکی کیس؛ عمران خان کے ایک بار پھر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
- کراچی کی 6 یو سیز میں دوبارہ گنتی روکنے کے حکم میں توسیع
- سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوموٹو نوٹس کا بے دریغ استعمال کیا، وزیر قانون
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے علی امین گنڈا پور کیخلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا
- پی سی بی نے یاسر عرفات کو بالنگ کوچ کے خواب دِکھا کر باہر کردیا
- سپریم کورٹ، 15کروڑ سے زائد آمدن والوں کو 50فیصد سپر ٹیکس 14روز میں ادا کرنیکا حکم
- او جی ڈی سی ایل پر گردشی قرضے، آئل اینڈ گیس سیکٹر پر منفی اثرات شروع
- روس سے خام تیل کا پہلا آزمائشی کارگو اپریل میں پاکستان لانے کی منصوبہ بندی جاری
- چائے، مصالحوں اورخشک میوہ جات کی درآمدات میں کمی ریکارڈ
نیٹوانخلا کے بعد پاکستان ٹوٹنے کا آغاز ہوجائیگا، امتیاز عالم

ہمیں جہاد پالیسی چھوڑنا ہوگی، کامران شفیع، احمد رشید کا سیفماکی تقریب سے خطاب. فوٹو : پی پی آئی
لاہور: سال2014 افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاکا سال ہے لیکن ہم نے ابھی تک یہ طے نہیں کیاکہ ہم کیاچاہتے ہیں۔
نیٹوافواج کی واپسی کے بعد یہ خطہ بدترین حالات کاشکار ہوجائے گا، طالبان کے ہتھیاروں کا رخ پاکستان کی جانب ہوگا اور سول وارکا خطرہ پیدا ہوجائے گا، لہٰذا اس دلدل سے نکلنے کے لیے پاکستان کواپنی جہاد پالیسی چھوڑناپڑے گی۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ’’افغانستان میںجنگ کے خاتمے کے بعدکی صورت حال‘‘ کے موضوع پرمنعقدہ نشست میںکیا جس کااہتمام سیفمانے کیاتھا۔ سیفماکے سیکریٹری جنرل امتیازعالم نے کہاکہ نیٹو افواج کی واپسی کے بعدہماری پختون بیلٹ طالبانائزڈ ہوجائے گی اور پاکستان ٹوٹنے کاعمل شروع ہوجائے گا۔ ہم نے ابھی تک یہ طے نہیں کیاکہ ہم کیاچاہتے ہیں۔
ہمیں ملاعمر اور طالبان کی فتح پر تشویش ہے امریکیوںکو اس سے کوئی دلچسپی نہیں۔ بہرحال اس کے بعد گلی گلی لڑائی ہوگی۔ معروف دانش ور اور مصنف کامران شفیع نے کہاکہ افغانستان کے معاملے میں فوج کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ اب یہ معاملہ دلدل کی صورت اختیارکر گیاہے جس سے نکلنے کے لیے ہمیں اپنی جہادپالیسی چھوڑنا ہوگی۔ اگر وزیراعظم نوازشریف اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک نے بلوچستان کے حالات ٹھیک نہ کیے تو پھریہ آخر ی موقع ہوگا جس کے بعد کسی کوبھی موقع نہیںملے گا۔ تاہم انھوںنے کہاکہ فوج اقتدارمیں نہیںآئے گی۔ مسائل اس قدرہیں کہ جرنیلوں کوخود سویلین کندھوںکی ضرورت ہے۔ اب مصر والا تجربہ یہاں نہیںہوگا۔ احمدرشید نے کہاکہ طالبان نے اسٹیٹ کی حمایت حاصل کرنے کے لیے قطرکو دعوت دی کہ وہ افغانستان کے معاملات میں اپناکردار اداکرے کیونکہ پاکستان ایک متنازعہ ملک بن چکاہے۔ انھوںنے کہاکہ افغانستان کے ایشوپر مذاکرا ت کے سواکوئی راستہ نہیںہے اور امریکاخود اس کاپوری طرح ادراک رکھتاہے۔ انھوںنے کہاکہ اگر جنگ جاری رہی توہمیں کچھ بھی نہیںملے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔