- کوئٹہ میں بارش اور برفباری کے بعد موسم سرد، زیارت میں منفی 3 ڈگری ریکارڈ
- پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر کا ’نشے کی حالت‘ میں طالب علم پر مبینہ تشدد، مقدمہ درج
- مودی سے متعلق بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش پر 24 طلبا گرفتار
- پیٹرولیم مصنوعات میں ممکنہ اضافے پر پمپس اچانک بند، عوام رُل گئے
- گورنر سندھ کی سابق صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات
- بھارت نے 12پاکستانی ماہی گیروں کو رہا کر دیا،106 ماہی گیرتاحال بھارتی جیلوں مقید
- پرویزالہیٰ کے ڈرائیوراور گن مین سے شراب کی بوتلیں برآمد، مقدمہ درج
- لوگ بے روزگاری کی وجہ سے خودکشیاں کررہے ہیں، سندھ ہائی کورٹ
- عمران خان کا فواد چوہدری کے آئینی حقوق کیلیے چیف جسٹس کو خط
- شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، دہشت گرد کمانڈر ہلاک
- پاکستان سپر لیگ نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنالی ہے، نجم سیٹھی
- گلگت بلتستان میں 3 جدید سائنس لیبارٹریاں بنانے پر اتفاق
- سیالکوٹ میں شادی سے انکار پر پانچ بچوں کی ماں قتل
- حکومت اور اپوزیشن میں کوئی صلاحیت نہیں ہے، شاہد خاقان
- پیپلزپارٹی کا عمران خان کو قانونی نوٹس بھیجنے کا اعلان
- جعلی لیڈی ڈاکٹر بن کر ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- ڈیرہ غازی خان میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، دو دہشت گرد ہلاک
- کراچی میں اتوار کی صبح بوندا باندی کا امکان ہے، محکمہ موسمیات
- ای پاسپورٹ فیس میں اضافے کی خبریں بے بنیاد قرار
- متحدہ عرب امارات کے صدر پیر کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے
نیٹوانخلا کے بعد پاکستان ٹوٹنے کا آغاز ہوجائیگا، امتیاز عالم

ہمیں جہاد پالیسی چھوڑنا ہوگی، کامران شفیع، احمد رشید کا سیفماکی تقریب سے خطاب. فوٹو : پی پی آئی
لاہور: سال2014 افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاکا سال ہے لیکن ہم نے ابھی تک یہ طے نہیں کیاکہ ہم کیاچاہتے ہیں۔
نیٹوافواج کی واپسی کے بعد یہ خطہ بدترین حالات کاشکار ہوجائے گا، طالبان کے ہتھیاروں کا رخ پاکستان کی جانب ہوگا اور سول وارکا خطرہ پیدا ہوجائے گا، لہٰذا اس دلدل سے نکلنے کے لیے پاکستان کواپنی جہاد پالیسی چھوڑناپڑے گی۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ’’افغانستان میںجنگ کے خاتمے کے بعدکی صورت حال‘‘ کے موضوع پرمنعقدہ نشست میںکیا جس کااہتمام سیفمانے کیاتھا۔ سیفماکے سیکریٹری جنرل امتیازعالم نے کہاکہ نیٹو افواج کی واپسی کے بعدہماری پختون بیلٹ طالبانائزڈ ہوجائے گی اور پاکستان ٹوٹنے کاعمل شروع ہوجائے گا۔ ہم نے ابھی تک یہ طے نہیں کیاکہ ہم کیاچاہتے ہیں۔
ہمیں ملاعمر اور طالبان کی فتح پر تشویش ہے امریکیوںکو اس سے کوئی دلچسپی نہیں۔ بہرحال اس کے بعد گلی گلی لڑائی ہوگی۔ معروف دانش ور اور مصنف کامران شفیع نے کہاکہ افغانستان کے معاملے میں فوج کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ اب یہ معاملہ دلدل کی صورت اختیارکر گیاہے جس سے نکلنے کے لیے ہمیں اپنی جہادپالیسی چھوڑنا ہوگی۔ اگر وزیراعظم نوازشریف اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک نے بلوچستان کے حالات ٹھیک نہ کیے تو پھریہ آخر ی موقع ہوگا جس کے بعد کسی کوبھی موقع نہیںملے گا۔ تاہم انھوںنے کہاکہ فوج اقتدارمیں نہیںآئے گی۔ مسائل اس قدرہیں کہ جرنیلوں کوخود سویلین کندھوںکی ضرورت ہے۔ اب مصر والا تجربہ یہاں نہیںہوگا۔ احمدرشید نے کہاکہ طالبان نے اسٹیٹ کی حمایت حاصل کرنے کے لیے قطرکو دعوت دی کہ وہ افغانستان کے معاملات میں اپناکردار اداکرے کیونکہ پاکستان ایک متنازعہ ملک بن چکاہے۔ انھوںنے کہاکہ افغانستان کے ایشوپر مذاکرا ت کے سواکوئی راستہ نہیںہے اور امریکاخود اس کاپوری طرح ادراک رکھتاہے۔ انھوںنے کہاکہ اگر جنگ جاری رہی توہمیں کچھ بھی نہیںملے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔