ڈالر کی قدر میں اضافہ، پاکستان درآمد کی جانیوالی 150 سے زائد دوائیں ناپید

طفیل احمد  جمعـء 21 دسمبر 2018
ڈالر کی قدر بڑھی لیکن ہمیں قیمتوں میں اضافے کی اجازت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے درآمد روک دی، امپورٹرز۔ فوٹو: فائل

ڈالر کی قدر بڑھی لیکن ہمیں قیمتوں میں اضافے کی اجازت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے درآمد روک دی، امپورٹرز۔ فوٹو: فائل

 کراچی: ڈالرکی قدر میں اضافے کے بعد بیرون ملک سے پاکستان درآمد کی جانے والی 150سے زائد دوائیں ناپید ہوگئی ہیں۔

پاکستان میں ڈالرکی قدرمیں 40 فیصد اضافے کے بعد درآمدکنندگان نیدواؤں کی درآمدبندکردی ہے اورحکومت سے کہاہے کہ ڈالرکی قدرمیں اضافے اورروپے کی قدرمیں کمی کے سبب درآمدکی جانے والے دواؤںکی قیمتوں میں اضافے کی اجازت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے ان دواؤں کی درآمد روک دی گئی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق ملک بھرمیں جان بچانے والی200سے زائد دواؤں کی شدیدقلت ہوگئی ہے ان میں بچوں کے حفاظتی ٹیکوں میں استعمال کی جانے والی ٹائیفائیڈویکسین، ایم ایم آر (ممس اورروبیلا)،چکن پاکس اورہیپاٹائیٹس اے سمیت دیگر ویکسین شامل ہیں جواس وقت پاکستان میں دستیاب نہیں۔

چیئرمین پاکستان کیمسٹ اینڈڈرگس ایسوسی ایشن غلام ہاشم نورانی کے مطابق پاکستان میں مقامی طورپرتیارکی جانے والے دواؤں کی پیدوارعارضی طوپربند کردی ہے۔ ان مینوفیکچررزکاکہناہے کہ خام مال کی خریداری میں ڈالرکی قدرمیں اضافے کے بعد ہمیں دواؤں کی تیاری میں شدید مالی مشکلات کاسامناکرناپڑرہاہے۔

ایسوسی ایشن کے صدر کا مزیدکہناتھاکہ دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیاگیاتودواکی اسمگلنگ میں اضافے کے ساتھ ساتھ مریضوں کویہ دوائیں 400 فیصد زائد قیمتوں میں خریدنی پڑیں گی۔

پاکستان پیڈیا ٹرک ایسوسی کے صدر پروفیسر جمال رضااورپروفیسرجلال الدین اکبرنے کہاہے کہ پاکستان میں بچوں کومختلف امراض سے بچاؤکیلیے استعمال کی جانے والی ویکسین ناپیدہے جس کی وجہ سے بچوں کوحفاظتی ویکسین لگائی نہیں جارہی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔