دہشت گردی کا خطرہ، عید الفطر پر موبائل فون سروس بند کرنے کا فیصلہ

مانیٹرنگ ڈیسک / خبر ایجنسیاں  بدھ 22 اگست 2012
کامرہ حملہ کسی مولوی کامنصوبہ نہیں،ہلاک ہونیوالے تمام دہشتگردوں کی شناخت ہوگئی،حملہ جامع منصوبہ بندی کے تحت کیاگیا،حقائق کومنظر عام پر لایا جائیگا،گفتگو۔ فوٹو: فائل

کامرہ حملہ کسی مولوی کامنصوبہ نہیں،ہلاک ہونیوالے تمام دہشتگردوں کی شناخت ہوگئی،حملہ جامع منصوبہ بندی کے تحت کیاگیا،حقائق کومنظر عام پر لایا جائیگا،گفتگو۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیرداخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ عید کے موقع پر پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں دہشت گردی کے خطرات موجود ہیں، دہشت گرد پنجاب کے کچھ حصوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزارت داخلہ اسلام آباد میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد میں نو مقامات جبکہ کراچی میں چاند رات پر دہشت گردی کا خطرہ ہے، عید کے موقع پر دہشت گردی خطرات کے پیش نظر موبائل سروس کسی بھی وقت اچانک بند کرنے کی تجویز زیرغور ہے، یہ کسی بھی وقت بند ہو سکتی ہے، ہم حساس معاملہ ہونے کے پیش نظر موبائل سروس کی بندش کا ٹائم نہیں بتا سکتے، یہ اقدام عید کے موقع پر سیکیورٹی کو بہتر بنانے کیلیے کیا گیا ہے۔

رحمن ملک کا کہنا تھا کہ عوام سے موبائل سروس بند ہونے کی پیشگی معافی چاہتا ہوں، ہم کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتنا چاہتے،عید پر مساجدکی سیکیورٹی کیلیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔ رحمن ملک کاکہنا تھاکہ کامرہ ایئربیس پرحملے میں ہلاک ہونے والے تمام9 دہشت گردوں کی شناخت کر لی گئی ہے، کامرہ ایئربیس پر حملہ جامع منصوبہ بندی کے تحت کیاگیا،یہ کسی مولوی کا منصوبہ نہیں ہو سکتا، سوال یہ ہے کہ طالبان کو کامرہ بیس پر موجود طیارے سے کیا دلچسپی ہو سکتی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس میں پی ٹی اے حکام نے بھی شرکت کی جس میں عیدپرموبائل فون سروس کچھ علاقوں میں معطل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتوں نے موبائل فون سروس معطل کرنے کی درخواست کی تھی۔ وزیر داخلہ رحمن ملک کے مطابق موبائل فون سروس صبح نمازعیدکے آغاز کے اوقات سے اختتام تک اورکچھ مقامات پر شام کو اڑھائی گھنٹوں کیلیے معطل ہوسکتی ہے، یہ انتہائی ناگزیر حالات میں مختصر وقت کیلیے معطل ہو گی، یہ چند علاقوں میں متاثر ہو سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق فیصلے کا مقصد دہشت گردی کے خطرے کو کم سے کم کرنا ہے، بارودی مواد کسی کار یا سیمنٹ کے بلاک میں کسی ڈیوائس کیساتھ رکھا ہو سکتا ہے۔

رحمن ملک نے مزید بتایا کہ بھارتی وزیر داخلہ نے ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو میں آسام سے نقل مکانی کے پیچھے پاکستان سے ایم ایس ایم کو ذمہ دار ٹھہرایا تاہم بھارتی ہم منصب کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں، بھارتی حکومت ثبوت دے مکمل تحقیقات کریں گے۔ ادھر اسلام آباد میں دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر حفاظتی انتظامات سخت کر دیے گئے۔ آن لائن کے مطابق وزیر داخلہ رحمن ملک کا کہنا تھا کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں دہشت گردی کے خطرات موجود ہیں تاہم دہشت گردوں کے مذموم مقاصد کامیاب نہیں ہونے دیں گے، بھارت الزام تراشیوں کے بجائے ثبوت فراہم کرے۔

انھوں نے کہا کہ کراچی کے امن کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا اور کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، کامرہ واقعہ پر حکومت میڈیا سے کچھ نہیں چھپائے گی اور تمام حقائق کو منظرعام پر لایا جائے گا، دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی کڑیاں شمالی اور جنوبی وزیرستان سے ملتی ہیں۔دریں اثنا کراچی کے ریڈزون سمیت مختلف علاقوں میں موبائل فون سروس گذشتہ رات آٹھ بجے کے بعدکچھ دیرکیلیے معطل کردی گئی۔گورنر ہائوس کراچی اورصدرکی قیام گاہ کے اطراف کی سڑکوں پرموبائل فون سروس معطل رہی۔لاہورمیں بھی کئی علاقوں میں موبائل فون سروس تعطل کاشکاررہی۔ پی ٹی اے نے چاندرات کولاہور میں موبائل سروس رات9 بجے بندکرادی جو آج (سوموار) دوپہر12 بجے تک بندرہے گی۔کوئٹہ میں بھی ایک کمپنی نے موبائل فون سروس معطل کردی جبکہ دوسری کمپنیوں کی سروس بھی معطل ہونے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی اے کی جانب سے موبائل کمپنیوں کولکھے گئے خط میں کہاگیا ہے کہ قانون نافذکرنے والے اداروں کی مدد،ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال کوبہتربنانے اوراسلام آباد سمیت ملک کے صوبائی دارالحکومت میں دہشت گردی کے واقعات سے بچنے کیلیے موبائل سروس 19 اگست کی شام سے20 اگست کی صبح تک بندکرناہوگی۔ خط میں مزیدکہاگیا ہے کہ کراچی، لاہور،ملتان اورکوئٹہ میں 19 اگست رات 8بجے سے20 اگست کی صبح 11 بجے تک موبائل سروس بندرہے گی۔ دیگر شہروں کی لسٹ بھی موبائل کمپنیوں کو فراہم کردی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔