ٹیلی کام سیکٹر میں مزید 3 ارب ڈالر، کی سرمایہ کاری کا امکان

کاشف حسین / بزنس رپورٹر  پير 8 جولائی 2013
تھری جی ٹیکنالوجی کی آمد ترقی کے عمل کو تیز بنانے، سماجی بہتری اور انفارمیشن کمیونی کیشن کے شعبے میں انقلابی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگی، سکندرنقوی۔ فوٹو: فائل

تھری جی ٹیکنالوجی کی آمد ترقی کے عمل کو تیز بنانے، سماجی بہتری اور انفارمیشن کمیونی کیشن کے شعبے میں انقلابی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگی، سکندرنقوی۔ فوٹو: فائل

کراچی: تھری جی لائسنس کی نیلامی  پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ میں اہم کردار ادا کریگی۔

ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے تھری جی ٹیکنالوجی میں آئندہ تین سال کے دوران لائسنس کے علاوہ  مزید تین ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو فعال بناکر دو سے تین ماہ میں باآسانی تھری جی لائسنس کی نیلامی کا عمل مکمل کیا جاسکتا ہے۔ تھری جی سے حکومت کی توقعات زیادہ ہیں لیکن آکشن بیس اوپن بڈنگ کے ذریعے ایک ارب ڈالر تک باآسانی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ چائنا موبائل(زونگ) کے ایڈوائزر ٹو سی ای او سکندر نقوی نے کراچی میں ملاقات کے دوران امید ظاہر کی کہ تھری جی ٹیکنالوجی کی آمد پاکستان میں ترقی کے عمل کو تیز  بنانے، سماجی بہتری اور انفارمیشن کمیونی کیشن کے شعبے میں انقلابی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔ کمیونی کیشن کی تیز ترین رفتار انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونی کیشن کے میدان میں نئے رجحانات کو فروغ دیگی، جس سے ملک میں تعلیم اور صحت کے شعبوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔

ملک کے دور دراز علاقوں تک طبی معلومات اور سہولتوں کی فراہمی اور تعلیم کے فروغ کے لیے تھری جی ٹیکنالوجی کلیدی کردار اداکریگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تھری جی یا فور جی ٹیکنالوجی کی بحث میں پڑے بغیر اس بات پر توجہ دی جائے،  پاکستان میں ٹیکنالوجی اپ گریڈ ہورہی ہے اور انڈسٹری ایک نئی ٹیکنالوجی کی پر جارہی ہے۔ تھری جی ٹٰیکنالوجی کی عدم موجودگی باصلاحیت پاکستانی ٹٰیلی کام انجینئرز کے لیے بھی مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ پاکستانی نوجوانوں کو بیرون ملک ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے لیکن تھری جی ٹیکنالوجی پر دسترس نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے نوجوانوں کو بیرون ملک ملازمت حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زونگ کے عزائم اور اہداف بلند ہیں اور زونگ پاکستان میں نمبر ون پوزیشن تک پہنچنے کے خواہاں ہیںاسی لیے خود زونگ بھی انتہائی سرگرمی اور شدت سے تھری جی لائنسس کے حصول کی منتظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو بخوبی اندازہ ہے کہ ٹیلی کام کمپنیاں کن مسائل سے دوچار ہیں۔ وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن انڈسٹری نے بھی سازگار حالات کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ تھری جی میں ٹیلی کام کمپنیوں کی سرمایہ کاری کے لیے ضروری ہے کہ تھری جی لائسنس کی مناسب قیمت مقرر کی جائے۔ ٹیلی کام کمپنیوں کو کنٹونمنٹ اور ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹیز میں موبائل ٹاورز کی تنصیب میں دشواریوں کا سامنا ہے، شہری علاقوں کے مقابلے میں کنٹونمنٹ اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹیز میں ٹاور کی تنصیب کی اجازت ملنے کا عمل وقت طلب اور مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھری جی ٹیکنالوجی کے لیے موبائل ٹاورز کی تعداد میں بھی اضافہ کرنا ہوگا، اس لیے کنٹونمنٹ اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹیز میں ٹاورز کی تنصیب کی مشکلات کا خاتمہ ناگزیر ہے۔ تھری جی لائسنس کی نیلامی کے عمل میں شفافیت کے حوالے سے پہلے بھی انڈسٹری کے کوئی تحفظات نہیں رہے البتہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن میں کرپشن اور ناہل افراد کی وجہ سے انڈسٹری کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔  انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کو اہل اور دیانتدار افسران کے ذریعے پروفیشنل انداز میں چلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی کام سیکٹر میں یکساں مواقع فراہم کرتے ہوئے جلد از جلد زونگ کو ایل ڈی آئی لائسنس جاری کیا جائے جس کی کابینہ پہلے ہی منظوری دے چکی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔