- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
مرنے والوں کے پتلے بنا کر سرراہ رکھنے والا انوکھا جاپانی گاؤں
ٹوکیو: جاپان میں ایک انوکھا علاقہ ایسا بھی ہے جہاں لوگ تیزی سے کم ہوتی ہوئی آبادی سے پریشان ہیں اور اب ہر مرنے والے سے ملتا جلتا پتلا بناکر عین اسی جگہ رکھا جاتا ہے جہاں عموماً وہ زیادہ دیکھا جاتا تھا۔
جنوبی جاپان میں ناگورو نامی گاؤں میں نہ صرف مرنے والے کی یاد میں اس کی قدِ آدم گڑیا اور گُڈا بنایا جاتا ہے بلکہ گاؤں چھوڑنے والوں کی یاد میں بھی پتلے بنائے جاتے ہیں۔ ایک برطانوی سیاح نے جب پہاڑوں میں گھرے اس گاؤں کو دیکھا تو وہ ان کی رسوم دیکھ کر حیران رہ گیا اور اس نے متعدد تصاویر بنائیں۔
گاؤں میں 150 سے زائد پتلے دیکھے جاسکتے ہیں جبکہ صرف 40 لوگ یہاں رہتے ہیں۔ یہ پتلے بس اسٹاپ، گلیوں، مکانوں کے باہر، یہاں تک کے کھیتوں میں بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ یہ گاؤں اتنا چھوٹا ہےکہ صرف 10 منٹ کی چہل قدمی سے اس کی پوری سیر کی جاسکتی ہے۔ برطانوی سیاح اور فوٹو گرافر ٹریور موگ نے اس کی حیرت انگیز تصاویر اتاری ہیں۔
بعض پتلے اس طرح بنائے گئے ہیں کہ ان پر حقیقی انسانوں کا گمان ہوتا ہے۔ تمام پتلے یہاں رہنے والی کم عمر ترین خاتون سوکیمی ایانو نے بنائے ہیں جو سال 2000ء میں اوساکا سے یہاں اپنے والد کی دیکھ بھال کے لیے آئی تھیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔