صرف تبت کے پہاڑوں پر اگنے والے دنیا کے نایاب ترین سیاہ سیب

ویب ڈیسک  اتوار 23 دسمبر 2018
سیاہ سیب کی کاشت سے عوام شدید حیرت میں مبتلا ہیں تاہم بعض افراد نے اس پورے معاملے کو جعلی قرار دیا ہے (فوٹو: بشکریہ اوڈٹی سینٹرل)

سیاہ سیب کی کاشت سے عوام شدید حیرت میں مبتلا ہیں تاہم بعض افراد نے اس پورے معاملے کو جعلی قرار دیا ہے (فوٹو: بشکریہ اوڈٹی سینٹرل)

بیجنگ: سیب عام طور پر سبز، سرخ، پیلے یا ان کے مجموعے میں ہوتے ہیں لیکن تبت کے پہاڑوں پر گہرے جامنی سیب پائے جاتے ہیں جن پر سیاہ رنگ کا گمان ہوتا ہے۔

سیاہ ہیروں والے سیب دراصل چین میں مشہور ہوا نائیو سیب (چین کے سرخ لذیذ) کی نسل سے ہیں۔ تبت کے خود مختار خطے کے ایک علاقے نیانگ چی میں یہ سیب پائے جاتے ہیں۔ سطح سمندر سے 3100 میٹر کی بلندی پر ایک چینی کمپنی نے یہاں 50 ہیکٹر پر باغات لگائے ہیں۔

اس علاقے میں دن اور رات میں درجہ حرارت کا خاصا فرق پایا جاتا ہے دن میں خوب دھوپ پڑتی ہے اور اس کی الٹرا وائلٹ روشنی سے سیب کی رنگت مزید گہری ہوتی جاتی ہے یہاں تک کہ وہ گہرے جامنی رنگ کے ہوجاتے ہیں اور دور سے کالے دکھائی دیتے ہیں۔

ایک کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ گہرے بنفشی سیبوں کی اوپری سطح بہت خوبصورت اور انوکھی ہے، اندر سے کاٹنے پر ان کا گودا موم کی طرح نظر آتا ہے جبکہ دور سے یہ ہیروں کی طرح خوشنما دکھائی دیتے ہیں اسی بنا پر سیبوں کو سیاہ ہیرے بھی کہا جاتا ہے۔

پہلی مرتبہ سیاہ جامنی سیب 2015ء میں اگنا شروع ہوئے تھے اور اسی بنا پر یہ مہنگی ترین مارکیٹوں میں فروخت کیے جاتے ہیں۔ ایک سیب کی قیمت 7 ڈالر یا پاکستانی ایک ہزار روپے ہے تاہم اپنی رنگت کی بنا پر ان کی افزائش بہت سست ہوتی ہے۔

عام سیب کا درخت 3 سے 5 برس میں پیداوار دینا شروع کرتا ہے لیکن اس کی پیداوار 8 سال سے پہلے ممکن نہیں ہوتی۔ ان میں سے بھی صرف 30 فیصد سیب ایسے ہیں جو مکمل سیاہ ہونے پر پورا اترتے ہیں اور اچھے داموں فروخت ہوتے ہیں۔

امیر صارفین اس عجیب و غریب سیب کو کھا کر بہت خوش ہوتے ہیں اور اس کے بدلے مہنگی قیمت ادا کرنے کو بھی تیار ہیں۔ سیب کے بہت سے کاشت کاروں نے کہا ہے کہ بلیک ڈائمنڈ ایپل کا کوئی وجود نہیں اور یہ تصاویر جعلی ہیں جبکہ بہت سے افراد کا خیال ہے کہ چند افراد اس کی کاشت کررہے ہیں اور وہ سیاہ سیب فروخت کرتےہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔