- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
مشاعرے میں زیادہ پیسہ ملنے پر شاعر کم دکھائی دیتے ہیں، منور رانا
کراچی: بھارتی شاعر منور رانانے کہاہے کہ مشاعرے نے انڈسٹری کی شکل اختیارکرلی ہے ہر مشاعرے کے انعقاد سے قبل آرگنائزرکا یہ سوچنا لازم ہوگیا ہے کہ اس سے کتنے پیسے کمائے جاسکتے ہیں۔
ان خیالات کااظہارانھوں نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کے دوران کیاانکاکہنا تھاکہ مشاعرے میں پیسہ وافرمقدارمیں ملنے لگاہے اس لیے آج شاعر کم کاروباری زیادہ دکھائی دینے لگے ہیں ۔ہندوستان میں شاعری باقاعدہ بزنس کے طورپرلی جاتی ہے جب کہ پاکستان میں شاعروں سے ملکرمیری رائے تبدیل ہوگئی ہے ایک سوال کے جواب میں منورراناکاکہنا تھا کہ اردوکی ترقی میں شاعری اہم کرداراداکررہی ہے مگرفلمی شاعری کو اگر سنا اور پڑھا جائے توایسا لگتا ہے کہ شعر لکھنے کاکوئی معیارنہیں رہا۔
فنکار ہو یا شاعر وہ نوجوان نسل کے لیے آئیڈیل ہوتاہے اوربچہ اسے دیکھ کراورپڑھ کراس جیسابننے کی کوشش کرتاہے اگرہمارے لکھاری بے راہ روی کی طرف بڑھینگے تومعاشرہ کون بنائیگاانھوں نے مزیدکہاکہ گزشتہ دوتین برس سے پاکستان سے کسی بڑی ادبی تقاریب کی خبر سنائی نہیں دے رہی اس کی کیاوجہ ہے یہ تونہیں معلوم مگرمیں ادب دوستوںسے کہنا چاہونگاکہ اس سکوت کوتوڑیں اورہندوپاک مشاعروں کاانعقادکریں جس میں دونوں ممالک کے شعراشریک ہوں اوراپناکلام پیش کریں اس سے کم ازکم یہ معلوم چل جاتاہے کہ دونوں ممالک میں کس سطح پرکام ہورہاہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔