مشاعرے میں زیادہ پیسہ ملنے پر شاعر کم دکھائی دیتے ہیں، منور رانا

عمیر علی انجم  پير 8 جولائی 2013
مشاعرہ انڈسٹری بن چکا ہے،آرگنائزر انعقادسے قبل پیسہ کمانے کاسوچتاہے

مشاعرہ انڈسٹری بن چکا ہے،آرگنائزر انعقادسے قبل پیسہ کمانے کاسوچتاہے

کراچی: بھارتی شاعر منور رانانے کہاہے کہ مشاعرے نے انڈسٹری کی شکل اختیارکرلی ہے  ہر مشاعرے کے انعقاد سے قبل آرگنائزرکا یہ سوچنا لازم ہوگیا ہے کہ اس سے کتنے پیسے کمائے جاسکتے ہیں۔

ان خیالات کااظہارانھوں نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کے دوران کیاانکاکہنا تھاکہ مشاعرے میں پیسہ وافرمقدارمیں ملنے لگاہے اس لیے آج شاعر کم کاروباری زیادہ دکھائی دینے لگے ہیں ۔ہندوستان میں شاعری باقاعدہ بزنس کے طورپرلی جاتی ہے جب کہ پاکستان میں شاعروں سے ملکرمیری رائے تبدیل ہوگئی ہے ایک سوال کے جواب میں منورراناکاکہنا تھا کہ اردوکی ترقی میں شاعری اہم کرداراداکررہی ہے مگرفلمی شاعری کو اگر سنا اور پڑھا جائے توایسا لگتا ہے کہ شعر لکھنے کاکوئی معیارنہیں رہا۔

فنکار ہو یا شاعر وہ نوجوان نسل کے لیے آئیڈیل ہوتاہے اوربچہ اسے دیکھ کراورپڑھ کراس جیسابننے کی کوشش کرتاہے اگرہمارے لکھاری بے راہ روی کی طرف بڑھینگے تومعاشرہ کون بنائیگاانھوں نے مزیدکہاکہ گزشتہ دوتین برس سے پاکستان سے کسی بڑی ادبی تقاریب کی خبر سنائی نہیں دے رہی اس کی کیاوجہ ہے یہ تونہیں معلوم مگرمیں ادب دوستوںسے کہنا چاہونگاکہ اس سکوت کوتوڑیں اورہندوپاک مشاعروں کاانعقادکریں جس میں دونوں ممالک کے شعراشریک ہوں اوراپناکلام پیش کریں اس سے کم ازکم یہ معلوم چل جاتاہے کہ دونوں ممالک میں کس سطح پرکام ہورہاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔