بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود خواتین کو مندر میں داخلے سے روک دیا گیا

ویب ڈیسک  اتوار 23 دسمبر 2018
مشتعل ہجوم کو روکنے میں ناکام پولیس نے خواتین کو واپس جانے پر مجبور کردیا (فوٹو : بھارتی میڈیا)

مشتعل ہجوم کو روکنے میں ناکام پولیس نے خواتین کو واپس جانے پر مجبور کردیا (فوٹو : بھارتی میڈیا)

کیرالا: بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے برخلاف سبری مالا کی انتظامیہ اور انتہا پسند ہندوؤں نے خواتین کو ایک بار پھر مندر میں داخل ہونے سے روک دیا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں 11 خواتین پر مشتمل ایک گروپ طویل سفر طے کرنے کے بعد علی الصباح کیرالا کے تاریخی اور معروف سبری مالا مندر کے نزدیک پہنچا تاہم مندر انتظامیہ اور مشتعل ہجوم نے خواتین کو مندرمیں داخل سے ہونے روک دیا۔

معروف سماجی کارکن سیلوی کی قیادت میں چینائی سے تعلق رکھنے والی 10 دیگر خواتین پوجا کی نیت سے مندر سبری مالا کی جانب رخت سفر باندھا تھا اور ممکنہ رکاوٹ سے بچنے کے لیے پولیس کو بھی آگاہ کردیا تھا۔

مندر کی پہاڑی پر پہنچنے کے وہاں موجود مردوں کے مشتعل ہجوم نے خواتین کے خلاف سخت نعرے بازی کی، پولیس ہجوم پر قابو پانے میں ناکام ہوگئی، 11 گھنٹے تک مندر کے داخلی راستے پر کھڑے رہنے کے بعد خواتین نے اپنی جانوں کو بچانے کے لیے مندر سے واپس جانے میں ہی عافیت سمجھی۔

قبل ازیں 2 اکتوبر کو چند خواتین نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سبری مالا مندر آکر پوجا کرنے کی کوشش کی تھی تاہم انہیں بھی واپس لوٹنے پر مجبور کردیا گیا تھا اور خواتین نے انتظامیہ کے رویے کے خلاف شدید مظاہرہ بھی کیا تھا۔

واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے رواں برس 28 ستمبر کو سبری مالا مندر میں 5 سال سے 50 سال کی عمر تک کی خواتین کے داخلے پر لگی 800 سالہ پابندی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے پابندی ہٹانے کا حکم دیا تھا تاہم تاحال اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔