- توشہ خانہ فوجداری کیس؛ عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور
- کھانے پینے کی اشیا کی بڑھتی قیمتوں پرتنقید، بنگلا دیش میں صحافی گرفتار
- روزہ دار خاتون عمرہ ادائیگی کے دوران انتقال کرگئیں
- لکی مروت؛ تھانہ صدر پر دہشتگردوں کا حملہ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید
- الیکشن کمیشن نے پختونخوا میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا
- کراچی کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش
- پیمرا کا پی بی اے سے سرچارج کا مطالبہ آرڈیننس کیخلاف ہے، سپریم کورٹ
- شکیب الحسن ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر بن گئے
- نجی پاکستانی ایئرلائن نے بین الاقوامی پروازوں کا آغاز کردیا
- سابق صدر آصف زرداری سے دبئی میں سندھ کے صوبائی وزراء کی ملاقات
- تاریخی تقریب منعقد؛ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ تلاوت قرآن پاک اور اذان کی صدا سے گونج اٹھا
- لیونل میسی نے 100 واں گول اسکور کرکے تاریخ رقم کردی
- بھارتی وزیر فلائیٹ نمبر کو ایئرہوسٹس کا واٹس ایپ نمبر سمجھ بیٹھے
- امتحانات آؤٹ سورس کرنے کا معاملہ؛چیئرمین تعلیمی بورڈز کو اشتہارجاری کرنے کی ہدایت
- ایم کیو ایم رہنماؤں کی وزیراعظم سے ملاقات؛ مردم شماری پرتحفظات کا اظہار
- کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں بارش کی پیش گوئی
- آئی ایم ایف کا پاکستان پرسے اعتماد ختم ہو چکا ہے، وزیرمملکت برائے خزانہ
- پی سی بی کا مکی آرتھراورمورنے مورکل کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
- سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا ازخود نوٹس کی سماعت مؤخر کرنے کا حکم
- اسکاٹش حکومت کے نومنتخب سربراہ کی سرکاری رہائش گاہ میں نماز کی ادائیگی
ٹرانزٹ ٹریڈ، نئے انکشافات پرڈائریکٹرکسٹمزانٹیلی جنس کا تبادلہ

بے نقاب ہونے کے ڈر سے حکام نے اثر رسوخ استعمال کیا،اسکینڈل پھر سے ردی بن گیا. فوٹو: فائل
کراچی: افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اسکینڈل کی درست سمت پرتحقیقات اورابتدائی طور پرنئے انکشافات منظرعام پرآنے کاعمل ڈائریکٹوریٹ کسٹمزانٹیلی جنس ایف بی آرکراچی کے ڈائریکٹرعاشرعظیم کے تبادلے کا باعث بن گئی۔
ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ تبادلہ کیے جانے والے مزکورکسٹم افسر کی جانب سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈاسکینڈل سے متعلق مرتب ہونے والی نئی تحقیقاتی رپورٹ سے اسکینڈل کی سمت درست ہونے کے خطرات کے پیش نظران کا تبادلہ کردیا گیا، ذرائع نے بتایاکہ عدالت عالیہ کے فیصلے بعد ڈائریکٹرجنرل کسٹمزانٹیلی جنس کے عہدے پرتعینات ہونے والے نئے افسر نے چارج سنبھالتے ہی کراچی کے ڈائریکٹرکومبینہ طوراے ٹی ٹی اسکینڈل کی تحقیقات روکنے کے زبانی احکامات جاری کیے تھے لیکن عاشرعظیم نے تحریری احکامات جاری نہ ہونے کے باعث اے ٹی ٹی اسکینڈل کی تحقیقاتی عمل کو جاری رکھا جس سے ایف بی آر کے اعلیٰ حکام کو خطرہ پیدا ہوگیا تھا کہ نئے انداز سے کیے جانے والے اس تحقیقات کے نتیجے میں بیشتر چہرے بے نقاب ہوجائیں گے اور انہی خطرات کے پیش نظر محکمہ کسٹمز میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات افسروں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر اپنے اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے ڈائریکٹرکسٹمز انٹیلی جینس کراچی عاشر عظیم کا تبادلہ کرانے میں کامیاب ہوگئے اور اس تبادلے کے نتیجے میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اسکینڈل کی نئی تحقیقاتی رپورٹ ایک مرتبہ پھرکاغذکی ردی بن گئی ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈاسکینڈل کی تحقیقات کونتیجہ خیربنانے کے لیے ڈائریکٹریٹ جنرل آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن ایف بی آرکی جانب سے 12مارچ 2013کوجاری کردہ مکتوب نمبر 9(101)/DGCI/Cus/2009/987 ڈائریکٹرکسٹمزانٹیلی جنس کراچی کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ/ایساف اسکینڈل سے متعلق جامع رپورٹ تیارکرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھی جس پرفوری عمل درآمد کرتے ہوئے سابق ڈائریکٹر کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن ایف بی آرکراچی عاشرعظیم نے اسکینڈل کی ان مختلف زاویوں سے تحقیقات کا آغاز کیا جسے ماضی کی تحقیقات میں نظرانداز کیا گیا تھا نئی تحقیقاتی عمل کے دوران صرف افغان ٹرانزٹ ٹریڈ /ایساف کے درآمدی کنسائمنٹس کے کنٹینرزکی ترسیل میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کا ریکارڈکی چھان بین کی گئی جس میں بندرگاہ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ /ایساف کنٹینرز کی ڈلیوری اٹھانے والے ٹرک ڈرائیورز اور مالکان نے انکشاف کیا۔
انہیں افغانستان نہیں بلکہ کراچی کے مختلف علاقوں میں قائم گوداموں میں معمولی معاوضے پرکنٹینرزسے مال اتارنے اور چند یوم بعد خالی کنٹینرز واپس بندرگاہ پہچانے کی ذمے داری دی گئی تھی یہی وجہ ہے کہ اے ٹی ٹی بیشترخالی کنٹینرز8یوم کے وقفے کے بعد دوبارہ بندرگاہ پر پہچنے کی رپورٹ منظر عام پر آئی ہیں لیکن متعلقہ حکام کی جانب سے اس ضمن کوئی تادیبی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی بلکہ 8یوم یا اس سے کم مدت میں بندرگاہ واپس آنے والے خالی کنٹینرزکے خلاف کارروائی کو محدود رکھا گیا، ڈایکٹریٹ جنرل آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن کراچی کی جانب سے اسکینڈل کی ازسرنوتحقیقات میں غائب ہونے والے کنٹینرزکے بجائے گاڑیوں کی آمدورفت کی چھان بین سے گیاگیا جس کے لیے کراچی کے تمام نجی ٹرمینلز سے سال2008تاسال2010کے دوران گاڑیوں کی آمدورفت کا ڈیٹاحاصل کیاگیاہے۔
نئی تحقیقات کے ابتدائی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ سال 2010کے ڈیٹاکی چھان بین سے اس امرکاانکشاف ہواہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ / ایساف کنٹینرزکی ترسیل میں استعمال ہونے والی گاڑیوںکو سال 2010کے دوران افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت 3000درآمدی وبرآمدی کنسائمنٹس کی ترسیل کے لیے استعمال کیاگیااورڈیٹا کی چھان بین سے یہ بھی انکشاف ہواہے کہ گاڑی نمبر AE0440،AE1464،C1165 ،C1191،C1970، C2092،C2286، C2406، C3266،C3511، C3551،C3724، C8967،C9165 ،C9478 ،E2904،E8840،E8970،GLT1759، GLT3357،GLT4124، GLT4215، GLT4499ٖ، GLT4542 ،GLT4637، GLT4915،GLT5223،GLT5857 ،GLT6335،GLT7251 ،GLT7971، GLT8246، GLT8965 ، GLT9593، GLTA1042،GLTA1258کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنسائمنٹس کراچی میں مختلف گوداموںمیں اتارکرایک یا دودن بعدہی بندرگاہوں سے دوسرے کنٹینرزکی ترسیل کے لیے استعمال کی گئیں جبکہ گاڑیوں کوچمن اورطورخم سے8یوم یااس سے زائد عرصہ درکارہوتاہے، نئی تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ میں ڈائریکٹریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن ایف بی آرکراچی کے ڈائریکٹرعاشرعظیم نے اس امر کی نشاندہی کی ہے کہ ان پراعلیٰ کسٹمزحکام کی جانب سے اے ٹی ٹی و ایساف کی نئی تحقیقاتی رپورٹ سردخانے میں ڈالنے کے لیے شدید دباؤکا سامنا ہے حالانکہ انہوں نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اسکینڈل کی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے ایف بی آرسے مزیدمہلت دینے کی بھی درخواست کی تھی تاکہ تحقیقات مکمل کرکے افغان ٹرانرٹ ٹریڈ اسکینڈل میں ملوث اصل چہروں کو بے نقاب کرنے میں سپریم کورٹ کی معاونت کی جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔