- البانیہ کی اعزازی قونصل تحسین سید وزیراعظم راما سے ملاقات کے بعد پاکستان پہنچ گئیں
- دکی واقعے کے خلاف احتجاج، مزدوروں نے کوئلہ کانوں میں کام بند کردیا
- وفاقی آئینی عدالت کا قیام قائداعظم کا خواب تھا، بلاول
- پیکا ایکٹ خصوصی عدالت؛ توہینِ مذہب کے مجرم کو سزائے موت کا حکم
- ایف بی آر نے اربوں روپے کی جعلی انوائسنگ میں ملوث عناصر کی گرفتاریاں شروع کردیں
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت آج پھر بڑھ گئی
- کراچی میں دہشتگردی اور پی ٹی آئی کی سیاسی دہشت گردی ایک جیسی ہے، احسن اقبال
- سابق انگلش کپتان بھی بابراعظم کی فارم پر نالاں
- کراچی سمیت سندھ میں خناق کے باعث 28 اموات رپورٹ
- وزیراعلیٰ کوعہدے سے ہٹانے کیلیے آئینی طریقہ کار موجود ہے، پشاور ہائی کورٹ
- کانسٹیبل عبدالحمید شاہ کے بیٹوں کی عمر ایوب کے بیان کی تردید
- ہانگ کانگ سپر سکسز؛ پاک بھارت ٹیمیں کب ٹکرائیں گی؟
- پی ٹی آئی کا احتجاج روکنے کیلیے ریاست کی پوری طاقت استعمال ہوگی، وزیردفاع
- ریلوے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر پہیہ جام ہڑتال کی وارننگ
- علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد
- نیشنل ہائے وے بلاک کرنے کا الزام، پی ٹی آئی کے 6 کارکن گرفتار
- عمران خان کے لیے فکرمند امریکی رکن کانگریس ٹام سوازی اسرائیل کے حامی نکلے
- شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں افغانستان کو مدعو نہیں کیا گیا
- "موجودہ پلئیرز پاکستان کی نمائندگی کے قابل نہیں"
- نکاراگوا نے اسرائیل کو فاشسٹ قراردے دیا، سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان
ٹرانزٹ ٹریڈ، نئے انکشافات پرڈائریکٹرکسٹمزانٹیلی جنس کا تبادلہ
کراچی: افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اسکینڈل کی درست سمت پرتحقیقات اورابتدائی طور پرنئے انکشافات منظرعام پرآنے کاعمل ڈائریکٹوریٹ کسٹمزانٹیلی جنس ایف بی آرکراچی کے ڈائریکٹرعاشرعظیم کے تبادلے کا باعث بن گئی۔
ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ تبادلہ کیے جانے والے مزکورکسٹم افسر کی جانب سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈاسکینڈل سے متعلق مرتب ہونے والی نئی تحقیقاتی رپورٹ سے اسکینڈل کی سمت درست ہونے کے خطرات کے پیش نظران کا تبادلہ کردیا گیا، ذرائع نے بتایاکہ عدالت عالیہ کے فیصلے بعد ڈائریکٹرجنرل کسٹمزانٹیلی جنس کے عہدے پرتعینات ہونے والے نئے افسر نے چارج سنبھالتے ہی کراچی کے ڈائریکٹرکومبینہ طوراے ٹی ٹی اسکینڈل کی تحقیقات روکنے کے زبانی احکامات جاری کیے تھے لیکن عاشرعظیم نے تحریری احکامات جاری نہ ہونے کے باعث اے ٹی ٹی اسکینڈل کی تحقیقاتی عمل کو جاری رکھا جس سے ایف بی آر کے اعلیٰ حکام کو خطرہ پیدا ہوگیا تھا کہ نئے انداز سے کیے جانے والے اس تحقیقات کے نتیجے میں بیشتر چہرے بے نقاب ہوجائیں گے اور انہی خطرات کے پیش نظر محکمہ کسٹمز میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات افسروں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر اپنے اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے ڈائریکٹرکسٹمز انٹیلی جینس کراچی عاشر عظیم کا تبادلہ کرانے میں کامیاب ہوگئے اور اس تبادلے کے نتیجے میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اسکینڈل کی نئی تحقیقاتی رپورٹ ایک مرتبہ پھرکاغذکی ردی بن گئی ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈاسکینڈل کی تحقیقات کونتیجہ خیربنانے کے لیے ڈائریکٹریٹ جنرل آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن ایف بی آرکی جانب سے 12مارچ 2013کوجاری کردہ مکتوب نمبر 9(101)/DGCI/Cus/2009/987 ڈائریکٹرکسٹمزانٹیلی جنس کراچی کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ/ایساف اسکینڈل سے متعلق جامع رپورٹ تیارکرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھی جس پرفوری عمل درآمد کرتے ہوئے سابق ڈائریکٹر کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن ایف بی آرکراچی عاشرعظیم نے اسکینڈل کی ان مختلف زاویوں سے تحقیقات کا آغاز کیا جسے ماضی کی تحقیقات میں نظرانداز کیا گیا تھا نئی تحقیقاتی عمل کے دوران صرف افغان ٹرانزٹ ٹریڈ /ایساف کے درآمدی کنسائمنٹس کے کنٹینرزکی ترسیل میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کا ریکارڈکی چھان بین کی گئی جس میں بندرگاہ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ /ایساف کنٹینرز کی ڈلیوری اٹھانے والے ٹرک ڈرائیورز اور مالکان نے انکشاف کیا۔
انہیں افغانستان نہیں بلکہ کراچی کے مختلف علاقوں میں قائم گوداموں میں معمولی معاوضے پرکنٹینرزسے مال اتارنے اور چند یوم بعد خالی کنٹینرز واپس بندرگاہ پہچانے کی ذمے داری دی گئی تھی یہی وجہ ہے کہ اے ٹی ٹی بیشترخالی کنٹینرز8یوم کے وقفے کے بعد دوبارہ بندرگاہ پر پہچنے کی رپورٹ منظر عام پر آئی ہیں لیکن متعلقہ حکام کی جانب سے اس ضمن کوئی تادیبی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی بلکہ 8یوم یا اس سے کم مدت میں بندرگاہ واپس آنے والے خالی کنٹینرزکے خلاف کارروائی کو محدود رکھا گیا، ڈایکٹریٹ جنرل آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن کراچی کی جانب سے اسکینڈل کی ازسرنوتحقیقات میں غائب ہونے والے کنٹینرزکے بجائے گاڑیوں کی آمدورفت کی چھان بین سے گیاگیا جس کے لیے کراچی کے تمام نجی ٹرمینلز سے سال2008تاسال2010کے دوران گاڑیوں کی آمدورفت کا ڈیٹاحاصل کیاگیاہے۔
نئی تحقیقات کے ابتدائی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ سال 2010کے ڈیٹاکی چھان بین سے اس امرکاانکشاف ہواہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ / ایساف کنٹینرزکی ترسیل میں استعمال ہونے والی گاڑیوںکو سال 2010کے دوران افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت 3000درآمدی وبرآمدی کنسائمنٹس کی ترسیل کے لیے استعمال کیاگیااورڈیٹا کی چھان بین سے یہ بھی انکشاف ہواہے کہ گاڑی نمبر AE0440،AE1464،C1165 ،C1191،C1970، C2092،C2286، C2406، C3266،C3511، C3551،C3724، C8967،C9165 ،C9478 ،E2904،E8840،E8970،GLT1759، GLT3357،GLT4124، GLT4215، GLT4499ٖ، GLT4542 ،GLT4637، GLT4915،GLT5223،GLT5857 ،GLT6335،GLT7251 ،GLT7971، GLT8246، GLT8965 ، GLT9593، GLTA1042،GLTA1258کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنسائمنٹس کراچی میں مختلف گوداموںمیں اتارکرایک یا دودن بعدہی بندرگاہوں سے دوسرے کنٹینرزکی ترسیل کے لیے استعمال کی گئیں جبکہ گاڑیوں کوچمن اورطورخم سے8یوم یااس سے زائد عرصہ درکارہوتاہے، نئی تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ میں ڈائریکٹریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن ایف بی آرکراچی کے ڈائریکٹرعاشرعظیم نے اس امر کی نشاندہی کی ہے کہ ان پراعلیٰ کسٹمزحکام کی جانب سے اے ٹی ٹی و ایساف کی نئی تحقیقاتی رپورٹ سردخانے میں ڈالنے کے لیے شدید دباؤکا سامنا ہے حالانکہ انہوں نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اسکینڈل کی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے ایف بی آرسے مزیدمہلت دینے کی بھی درخواست کی تھی تاکہ تحقیقات مکمل کرکے افغان ٹرانرٹ ٹریڈ اسکینڈل میں ملوث اصل چہروں کو بے نقاب کرنے میں سپریم کورٹ کی معاونت کی جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔