بینظیر قتل کیس 6 مضبوط گواہان کا مشرف کیخلاف پیش نہ ہونے کا فیصلہ

قیصر شیرازی  منگل 9 جولائی 2013
پولیس مشرف کوآج بھی پیش نہیں کریگی، بینظیربھٹو کے کسی خونی وارث نے آج تک اس کیس کی پیروی نہیں کی  فوٹو: فائل

پولیس مشرف کوآج بھی پیش نہیں کریگی، بینظیربھٹو کے کسی خونی وارث نے آج تک اس کیس کی پیروی نہیں کی فوٹو: فائل

راولپنڈی:  سابق وزیراعظم بینظیربھٹوقتل کیس میں مرکزی ملزم قراردیے جانے والے سابق صدرجنرل (ر) پرویزمشرف کے خلاف ایف آئی اے کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم مقدمہ ٹرائل کرانے میں شدیدمشکلات کاشکار ہوگئی ہے۔

اس مقدمے کی سماعت آج (منگل کو) انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر1 راولپنڈی میں ہوگی۔ عدالتی حکم کے باوجود پولیس اورجیل انتظامیہ نے آج بھی ملزم پرویزمشرف کو عدالت میں پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیاہے، اس ضمن میں دائرکردہ درخواست میں موقف اختیارکیا گیاہے کہ سیکیورٹی کے خطرات کے باعث ملزم کو پیش نہیں کیا جاسکتا جبکہ پرویزمشرف کی طرف سے بھی مقدمے کے فیصلے تک حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی گئی ہے جس کی سماعت بھی آج ہوگی۔ نیز سابق صدرپر فردجرم عائدکرنے کے لیے مقدمے کی نقول تقسیم کی جائیں گی۔ پرویزمشرف کے خلاف ایف آئی اے کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے جوانتہائی مضبوط 6 گواہ تیارکیے تھے ان گواہوں نے اپنے طورپر بطور گواہ عدالت میں پیش نہ ہونے کافیصلہ کیاہے۔ اورجو گواہ طلبی پر بہ امر مجبوری پیش کیاگیا وہ پرویزمشرف کے خلاف ان کے بطورملزم شہادت نہیں دے گا۔

انھوں نے اس ضمن میں ذمے داران کو آگاہ بھی کردیاہے۔ مقدمے کے اہم ترین مرکزی گواہ امریکی صحافی مارک سیگل نے پاکستان آکر بیان دینے کے حوالے سے تو تفتیشی ٹیم کو کوراجواب دے دیاہے۔ دوسرے امریکی صحافی رون سسکنڈنے بھی مشرف کے خلاف گواہی دینے سے انکار کردیاہے۔

تفتیشی ٹیم نے سابق ڈی جی آئی بی بریگیڈیئر(ر) اعجازشاہ، وزارت داخلہ کے سابق ترجمان بریگیڈیئر(ر) جاویداقبال چیمہ، سابق سیکریٹری داخلہ سیدکمال شاہ کے نام بھی بطورگواہ چالان میں شامل کیے ہیں مگران سابق اعلیٰ افسران نے بھی اپنے سابق باس کے خلاف گواہی نہ دینے کافیصلہ کرلیاہے جبکہ ایف آئی اے کے افسران بھی بطورگواہ پیشی سے تذبذب کاشکار ہیں۔ سابق ڈی آئی جی سعودعزیز کے خلاف مقدمے میںجن پولیس افسران کے نام بطورگواہ شامل کیے گئے تھے ان کی گواہی بھی ناممکن بن گئی ہے۔

پولیس افسران کاموقف ہے کہ اس مقدمے میں جو 5ملزمان جیل میں ہیں انھیں سابق ڈی آئی جی سعودعزیز نے ہی گرفتار کیا تھا۔ ان پانچوںملزمان کو پولیس، ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کے علاوہ پیپلزپارٹی کی قیادت بھی درست ملزم قرار دیتی ہے۔ ان ملزمان نے مجسٹریٹ کے سامنے یہ اقبال جرم بھی کررکھاہے کہ انھوں نے طالبان کمانڈربیت اللّہ محسودکی ہدایت پر سابق وزیراعظم کوقتل کیاتھا۔ اس کیس کاایک اہم پہلویہ بھی ہے کہ بینظیربھٹو کے کسی خونی وارث نے آج تک اس کیس کی پیروی نہیں کی اورنہ ہی بینظیرکے ساتھ جاںبحق ہونے والے 23جیالوں کے ورثااور زخمی ہونے والے 80کارکنوں نے کبھی پیروی کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔