- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
بھارتی بازارجہاں چوہے مرغی سے زیادہ مہنگے فروخت ہورہے ہیں
آسام: بھارتی ریاست آسام کے ایک گاؤں کے بازار میں تازہ چوہے ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوتے ہیں کیونکہ وہ ہر خاص و عام کا من پسند کھاجا ہیں۔
کچے اورپکے ہوئے تازہ چوہے یہاں مرغی سے زیادہ مہنگے فروخت ہوتے ہیں اورلوگ بڑی تعداد میں کھیتوں سے پکڑے گئے چوہے فروخت کرنے آتے ہیں۔ بعض لوگ چوہوں کو ابال کرکھانا پسند کرتے ہیں ، کچھ کھال اتار کر باربی کیو یا سالن کی صورت میں چوہے پکاتے ہیں۔
کماری کاٹا گاؤں گواہٹی سے 90 کلومیٹر دور بھارت بھوٹان سرحد پر واقع ہے جسے اب چوہا بازار بھی کہا جاسکتا ہے، یہاں چوہے ایک عرصے سے فصلوں کو نقصان پہنچارہے تھے اوراسی بنا پر لوگوں نے ان کا شکار شروع کردیا ۔ دھیرے دھیرے چوہوں کی دکان غریبوں کی آمدنی کی بڑی وجہ بن گئی اور زیادہ تر’ادی واسی‘ قبیلے کے افراد انہیں پکڑ کر فروخت کررہے ہیں بصورتِ دیگر ان کے پاس کھانے کو بھی کچھ نہیں ہوتا اور وہ یہاں غریب ترین تصور کئے جاتےہیں۔
یہ علاقہ چائے کی کاشت کی وجہ سے مشہور ہے تاہم عام انسان کی آمدنی بہت ہی کم ہے۔ بعض دیہاتی بھنے ہوئے چوہے بھی فروخت کرتے ہیں۔ کسان تازہ چوہے دکانداروں سے ہاتھ ہاتھ خریدتے ہیں اور اپنے گاہکوں کو بیچتےہیں۔ چوہے کا ایک کلو گوشت پاکستانی 200 روپے میں فروخت ہوتا ہے جو مرغی اور خنزیر کےگوشت سےقدرے مہنگا ہے۔ اب یہ علاقہ چوہوں کی فروخت کی وجہ سے غیرمعمولی اہمیت اختیار کرچکا ہے۔
رات کے وقت خاص شکنجے لگا کر چوہوں کو پکڑا جاتا ہے جو بانسوں کے ٹکڑوں سے بنائے جاتے ہیں۔ ایک عام شخص ایک رات میں 10 سے 20 کلوگرام وزن کےبرابر چوہےپکڑلیتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔