سزائے موت پرعملدرآمد صدر ،وزیر اعظم میں پہلا اختلاف

نمائندہ ایکسپریس  منگل 9 جولائی 2013
صدر زرداری جب تک صدرپاکستان ہیں وہ کسی کو پھانسی نہیں ہونے دینگے، ترجمان  فوٹو: فائل

صدر زرداری جب تک صدرپاکستان ہیں وہ کسی کو پھانسی نہیں ہونے دینگے، ترجمان فوٹو: فائل

اسلام آ باد:  صدرآصف علی زرداری اوروزیر اعظم نوازشریف کے درمیان  پہلا اختلاف وزیر اعظم کے اقتدارسنبھالنے کے 25یوم بعدہی سامنے آگیا،صدر زرداری اپنی پارٹی کے گزشتہ5سالہ دور میں مسلسل سزائے موت کے فیصلوں پرعملدرآمدکوزیر التوارکھ کر اقوام عالم کویہ تاثر دینے کی کوشش میں مصروف رہے کہ پاکستان سزائے موت جیسی سخت ترین سزادینے کے حق میں نہیں جبکہ عملی طور پروہ اس سلسلے میں کوئی واضح قانون سازی بھی نہ کرسکے، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں سزائے موت کے فیصلوں پرعملدرآمد کو 5 سال کیلئے معطل کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم نواز شریف کے اقتدار سنبھالنے کے25 روز بعد 30 جون 2013ء کو یہ مدت ختم ہوئی توایوان صدر کے ترجمان نے واضح طور پرکہہ دیاکہ صدر زرداری جب تک صدرپاکستان ہیں وہ کسی کو پھانسی نہیں ہونے دینگے،انہیں گزشتہ5سال سے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں سے سزائے موت پر عملدرآمدکی درخواستیں آرہی تھیں مگروہ پارٹی کی پالیسی کے مطابق سزائے موت کے کسی بھی فیصلے پر عملدرآمدنہ کر رہے تھے اور اب بھی اپنی مدت پوری ہونے تک وہ ایسا نہ ہونے دیں گے۔

ادھروفاقی حکومت نے بڑھتے ہوئے جرائم اور دہشتگردی و عسکریت پسندی کے خاتمے کیلیے سنگین جرائم کے عدالتوں سے ثابت ہو جانے کے باعث سزائے موت کے حقدار ٹھہرائے جانیوالوں کونشان عبرت بنانے کیلیے ان فیصلوں پرعملدرآمدکی خواہاں ہے، رمضان کے بعد وفاقی حکومت اپنی کوشش کے طور پر سزائے موت کے تمام کیسوں کاکیس ٹوکیس جائزہ لے گی اور جہاں ضروری سمجھے گی وہ سزائے موت کے کیس حتمی منظوری کیلیے صدر مملکت کوبھیجے گی مگر ایوان صدرکے ذرائع بتاتے ہیںکہ صدرمملکت اپنی آئینی مدت ختم ہونے تک وفاقی حکومت کو جواب دینے کی بجائے معاملہ زیرالتوا رکھیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔