امریکی مہم جو نے تنِ تنہا انٹارکٹیکا عبور کرلیا

ویب ڈیسک  جمعـء 28 دسمبر 2018
امریکی ایتھلیٹ اور مہم جو کولِن او برائن نے انٹارکٹیکا کو تنہا عبور کرلیا جو عام حالات میں ناممکن ہوتا ہے (فوٹو: گارجیئن)

امریکی ایتھلیٹ اور مہم جو کولِن او برائن نے انٹارکٹیکا کو تنہا عبور کرلیا جو عام حالات میں ناممکن ہوتا ہے (فوٹو: گارجیئن)

انٹارکٹک: ایک امریکی کھلاڑی اور مہم جو کولِن او بریڈی نے انتہائی سرد خطے انٹارکٹیکا کو عبور کرکے ایک نیا اعزاز اپنے نام کرلیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق اپنے پورے سفر میں کولِن نے 932 کلومیٹر کا انتہائی دشوار گزار فاصلہ 54 دنوں میں طے کیا اور ساتھ ہی ایک سلیج سے بندھے 170 کلو گرام سامان کو بھی کھینچا۔ اس کاوش پر دنیا بھر میں اس کی پذیرائی ہورہی ہے اور لوگ اس کی سخت ہمت کے قائل ہوگئے ہیں۔

آخری مرتبہ کولِن نے سوئے بغیر مسلسل 32 گھنٹے تک سفر کیا اور کل 125 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا اور اسے انٹارکٹک کی میراتھن ریس قرار دیا۔ اس کے بعد کولن نے روتے ہوئے اپنے اہلِ خانہ کو پیغام دیا کہ وہ یہ کام کرچکے ہیں۔ اپنے سفر کے مطابق انہوں نے بتایا کہ وہ ایک کمرے میں بند ہوکر اس مہم جوئی پر سوچتے رہے اور اس کام کو کر گزرنے کی ٹھان لی۔

کھلاڑی نے بھوک، تنہائی، سردی، برفانی طوفان اور دیگر تکالیف کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور کئی دفعہ راہ بھٹک گیا تاہم وہ سامان کھینچتے ہوئے 1500 کلومیٹر کا طویل فاصلہ طے کرکے اپنی منزل تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔ کولِن او بریڈی کی عمر 33 برس ہے ۔ اس نے 2016ء میں یہ راستہ اپنانے کا فیصلہ کیا لیکن ایک مہم جو برٹن ہینری صرف اپنی منزل سے 30 میل دور تھا کہ وہ لقمہ اجل بن گیا۔ اس کے بعد ایک اور مہم جو نے یہ راستہ ترک کرنے میں ہی عافیت جانی۔

کولِن کے ساتھ ایک اور کھلاڑی لوئی رُڈ نے بھی یہ سفر شروع کیا تھا تاہم جب کولِن کرسمس کے روز اپنی منزل پر پہنچا تو لوئی اپنی منزل سے 80 کلومیٹر دور تھا۔

اپنے سفر میں اس نے خاص طور پر تیار کردہ انرجی بارز کھائیں جس سے وہ پورا دن 10 ہزار کیلوریز کی ضروریات پوری کرتا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔