پاک ایران گیس منصوبے کے ماحولیاتی اثرات پرماہرین کا اظہارتحفظ

اصغر عمر  بدھ 10 جولائی 2013
منصوبے کی تعمیرکے دوران اورتکمیل کے بعدماحولیاتی تقاضوں کی کڑی نگرانی کی جائے گی،  ڈائریکٹرجنرل ای پی اے سندھ۔  فوٹو : فائل

منصوبے کی تعمیرکے دوران اورتکمیل کے بعدماحولیاتی تقاضوں کی کڑی نگرانی کی جائے گی، ڈائریکٹرجنرل ای پی اے سندھ۔ فوٹو : فائل

کراچی:  پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کے ماحولیاتی اثرات کے متعلق عوامی شنوائی میں شریک ماہرین نے منصوبے کے قابل عمل ہونے کے بارے میں اپنے تحفظات کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کاجائزہ ملک میں توانائی کے بحران کے دباؤ کے تحت نہ لیاجائے کہ آئل سے بجلی بنانامہنگا ہے اورایران سے ملنے والی گیس اس کی نسبت سستی ہے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان کے پاس توانائی کے متبادل حل تھر کول کی صورت میں موجودہے۔ اس لیے اس امرکا جائزہ لیاجانا ضروری ہے کہ پاکستان کوملنے والی ایرانی گیس سستی ہوگی یا تھرکے کوئلے سے گیس بنانے کاعمل سستاہے۔ ای پی اے سندھ کے ڈائریکٹرجنرل نعیم احمدمغل نے عوامی شنوائی کے موقع پراپنے اختتامی کلمات میں کہاکہ منصوبے کی تعمیرکے دوران اورتکمیل کے بعدماحولیاتی تقاضوں کی کڑی نگرانی کی جائے گی۔

تقریب میں ڈائریکٹرٹیکنیکل ای پی اے سندھ وقارحسین پھلپوٹو اورعمران صابر نے بھی شرکت کی۔واضح رہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت گیس کی فراہمی کے لیے 56انچ قطر کی 781کلومیٹر طویل پائپ لائن ایران کی جنوبی پارس گیس فیلڈسے شروع ہوکر بلوچستان کے شہرگوادر سے ہوتی ہوئی سندھ کے شہرنواب شاہ میں اختتام پذیرہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔