پاکستان چاہے تو ڈرون حملےرک سکتےہیں،سابق امریکی نائب وزیرخارجہ رچرڈ آرمیٹج

ویب ڈیسک  بدھ 10 جولائی 2013
پاکستان میں  فوجی حکومت ہو یا جمہوری حکومت کسی نے بھی اپنے ملک کے عوام کے ساتھ اچھا نہیں کیا،رچرڈ آرمٹیج. فوٹو : وکی پیڈیا

پاکستان میں فوجی حکومت ہو یا جمہوری حکومت کسی نے بھی اپنے ملک کے عوام کے ساتھ اچھا نہیں کیا،رچرڈ آرمٹیج. فوٹو : وکی پیڈیا

نیویارک: امریکا کے سابق نائب وزيرِ خارجہ رچرڈ آرمیٹج کا کہنا ہے کہ پاکستان چاہے تو اس کے علاقوں میں ہونے والے ڈرون حملے روکے جاسکتے ہیں۔

عرب ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق نائب امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ڈرون حملوں کے خلاف نہیں لیکن ان کا استعمال بہت سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے کیونکہ اس میں ہمیشہ بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان ڈرون حملوں پر احتجاج تو کرتی ہے لیکن عملی اقدام نہیں کرتی جس کے نتیجے میں عوام میں غم و غصہ بڑھتا ہے، اگر پاکستان کی جانب سے حکومتی سطح پر مناسب طریقے سے مخلص ہوکر عملی اقدامات کئے جائیں تو ڈرون حملے رک سکتے ہیں۔

رچرڈ آرمیٹج کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد امریکا نے کسی طرح کی جنگ کا اعلان نہیں کیا تھا لیکن اگر پاکستان اس کارروائی کو جنگ کی طرح دیکھتا ہے تو یہ اُس کی مرضی ہے۔  ڈرون حملوں سمیت کئی معاملات پر پاکستان میں امریکا کے خلاف کافی اشتعال پایا جاتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستانیوں کی اکثریت کو موقع ملے تو وہ امریکا آنے میں کوئی تردد نہیں کریں گے۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کے لئے بہت کام کیا ہے لیکن عام پاکستانی کی حالت دیکھ کر انہیں بہت افسوس ہوتا ہے کہ فوجی حکومت ہو یا جمہوری حکومت کسی نے بھی اپنے ملک کے عوام کے ساتھ اچھا نہیں کیا۔

واضح رہے کہ رچرڈ آرمیٹج نائن الیون کے واقعے کے دوران امریکا کے نائب وزیر خارجہ تھے اور انہوں نے ہی پرویز مشرف کو طالبان یا امریکا میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کو کہا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔