- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
- آدھی سے زائد معیشت کی خرابی توانائی کے شعبے کی وجہ سے ہے، وفاقی وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
پاکستان چاہے تو ڈرون حملےرک سکتےہیں،سابق امریکی نائب وزیرخارجہ رچرڈ آرمیٹج
نیویارک: امریکا کے سابق نائب وزيرِ خارجہ رچرڈ آرمیٹج کا کہنا ہے کہ پاکستان چاہے تو اس کے علاقوں میں ہونے والے ڈرون حملے روکے جاسکتے ہیں۔
عرب ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق نائب امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ڈرون حملوں کے خلاف نہیں لیکن ان کا استعمال بہت سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے کیونکہ اس میں ہمیشہ بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان ڈرون حملوں پر احتجاج تو کرتی ہے لیکن عملی اقدام نہیں کرتی جس کے نتیجے میں عوام میں غم و غصہ بڑھتا ہے، اگر پاکستان کی جانب سے حکومتی سطح پر مناسب طریقے سے مخلص ہوکر عملی اقدامات کئے جائیں تو ڈرون حملے رک سکتے ہیں۔
رچرڈ آرمیٹج کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد امریکا نے کسی طرح کی جنگ کا اعلان نہیں کیا تھا لیکن اگر پاکستان اس کارروائی کو جنگ کی طرح دیکھتا ہے تو یہ اُس کی مرضی ہے۔ ڈرون حملوں سمیت کئی معاملات پر پاکستان میں امریکا کے خلاف کافی اشتعال پایا جاتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستانیوں کی اکثریت کو موقع ملے تو وہ امریکا آنے میں کوئی تردد نہیں کریں گے۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کے لئے بہت کام کیا ہے لیکن عام پاکستانی کی حالت دیکھ کر انہیں بہت افسوس ہوتا ہے کہ فوجی حکومت ہو یا جمہوری حکومت کسی نے بھی اپنے ملک کے عوام کے ساتھ اچھا نہیں کیا۔
واضح رہے کہ رچرڈ آرمیٹج نائن الیون کے واقعے کے دوران امریکا کے نائب وزیر خارجہ تھے اور انہوں نے ہی پرویز مشرف کو طالبان یا امریکا میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کو کہا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔