2018: اسٹاک مارکیٹ پر چھائے مندی کے بادل نہ چھٹ سکے

احتشام مفتی  منگل 1 جنوری 2019
100 انڈیکس 8 فیصد گر گیا، سرمائے کے انخلا کے باعث مجموعی سرمایہ 76 کھرب 81 ارب ہو گیا
 فوٹو: آن لائن/فائل

100 انڈیکس 8 فیصد گر گیا، سرمائے کے انخلا کے باعث مجموعی سرمایہ 76 کھرب 81 ارب ہو گیا فوٹو: آن لائن/فائل

 کراچی:  2018 پاکستان اسٹاک ایکس چینج کیلیے اچھا ثابت نہ ہو سکا اور22 سال میں پہلی مرتبہ مارکیٹ تسلسل سے دوسرے کیلنڈر سال میں بھی مندی کا شکار رہی جس سے کے ایس ای 100 انڈیکس 8 فیصد گرگیا۔

2018 میں مندی کے سبب سرمایہ کاروں کے 889 ارب روپے ڈوب گئے جبکہ پورے سال کے دوران غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے ملکی تاریخ پہلی بار مجموعی طور پر 53 کروڑ 70 لاکھ ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔ معیشت میں عدم استحکام اور 4 اعشاریہ 25 فیصد اضافے کے بعد شرح سود 10فیصد ہوجانے سے اسٹاک مارکیٹ پر دباؤ بڑھا اور مارکیٹ میں منافع کی شرح میں کمی جبکہ منی مارکیٹ میں شرح منافع بڑھ گئی۔

یہی وجہ ہے کہ میوچل فنڈ سیکٹر نے تسلسل سے حصص کی فروخت کرتے ہوئے اپنا سرمایہ منی مارکیٹ میں منتقل کیا۔ بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے، افراط زر کی شرح میں اضافہ، روپے کی قدر میں کمی، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تسلسل سے کمی اورمعیشت کے دیگر منفی اشاریے مارکیٹ میں کارپوریٹ آمدنی کومتاثر کرتی رہیں۔ ان معاشی مسائل نے سرمایہ کاروں کو محتاط طرزعمل اختیارکرنے پرمجبور کیا اور انھوں نے سرمائے کے انخلا پر توجہ مرکوز رکھی جس سے سال کے اختتامی دن مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ گھٹ کر 76 کھرب 81 ارب 73 کروڑ 16 لاکھ 79ہزار946 روپے ہوگیا۔ماہرین اسٹاک کے مطابق 2018 کا سورج طلوع ہواتو الیکشن اور معاشی مسائل نے معیشت کو گھیر لیا۔ الیکشن سال ہونے اور نو منتخب حکومت کے لیے شدید مالی مشکلات نے بڑے چیلینجز کھڑے کیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔