2018؛ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں45 فیصدکمی

اے پی پی  منگل 1 جنوری 2019
سب سے زیادہ بلوچستان میں99حملے،جی بی میں شدت پسندی میں اضافہ ہوا،رپورٹ
فوٹو : فائل

سب سے زیادہ بلوچستان میں99حملے،جی بی میں شدت پسندی میں اضافہ ہوا،رپورٹ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: پاک فوج، سول آرمڈ فورسز اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے آپریشن ضرب عضب اورنیشنل ایکشن پلان پرموثر عملدرآمد کے باعث سال 2018 میں ملک میں دہشت گردوں کے حملوں میں45 فیصد کمی آئی خصوصاً خودکش حملوں کی تعداد میں ریکارڈکمی ہوئی ہے۔

دہشت گردی پر نظر رکھنے والے ادارے پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پکس)کی جانب سے جاری سالانہ رپورٹ کے مطابق 2018 کے دوران  دہشت گردوں نے 229 حملے کیے جن میں577 افراد ہلاکتیں ہوئیں جبکہ 959  افراد زخمی ہوئے۔ پکس رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ شدت پسندوں کے حملوں کی ماہانہ اوسط 35 سے کم ہو کر 2018  میں 19 پر آگئی ہے۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ ان حملوں میں سیکیورٹی فورسز کے جانی نقصان کی شرح میں 2018میں قدرے اضافہ دیکھنے میں آیا۔

رپورٹ کے مطابق بلوچستان ملک کا سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا جس میں 2018 کے دوران  سب سے زیادہ 99 حملے، سب سے زیادہ 354 ہلاکتیں اور سب سے زیادہ 570 افراد زخمی ہوئے، یوں ملک بھر میں ہونیوالے حملوں کا 43فیصد‘ مجموعی ہلاکتوں کا 61فیصد اور زخمیوں کی تعداد کا 59 فیصد بلوچستان میں ریکارڈ کیا گیا۔ فاٹا دوسرے نمبر پر رہا جہاں 65  حملوں میں 107افرادجاں بحق اور 150زخمی ہوئے، خیبر پختونخوا میں 40حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 72افراد جاں بحق اور 174 زخمی ہوئے، سندھ میں پی آئی سی ایس ایس نے 14حملے ریکارڈ کیے جن میں 21افراد جاں بحق اور 20زخمی ہوئے،پنجاب میں 6 حملوں میں 18افراد جاں بحق اور 42 زخمی ہوئے۔گلگت بلتستان میں پچھلے برسوں کے مقابلے میں عسکریت پسند سرگرمیوں میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔