- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اسلام آبادہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں خط لکھنے والے 6 ججوں کی بھی شرکت
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر لوئر آئی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
پولیس افسر راؤ انوار ملازمت سے ریٹائر ہوگئے
کراچی: نقیب اللہ قتل کیس میں ملوث سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار احمد ملازمت سے ریٹائر ہوگئے۔
راؤ انوار احمد خان 1981 میں ایس پی ہاربر کے پاس بطور کلرک بھرتی ہوئے ۔ ایک سال بعد 1982 میں سندھ پولیس میں بطور اے ایس آئی بھرتی ہوگئے اور ترقی کرتے کرتے سینئر افسر کے عہدے تک جاپہنچے۔ انہوں نے 37 سال محکمہ پولیس کی ملازمت کی اور ان دنوں قتل کے مقدمے میں ملوث ہونے کی وجہ سے معطل تھے۔
راؤ انوار کو سندھ پولیس میں انکاؤنٹر اسپیشلسٹ کے طور پر جانا چاہتا تھا اور انہوں نے کئی پولیس مقابلے کیے جن میں کئی مشتبہ افراد ہلاک ہوگئے تاہم ان پولیس مقابلوں کی صحت ہمیشہ مشکوک ہی رہی۔
یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ 10 روز سے حراست میں تھا، تحقیقاتی رپورٹ میں پولیس مقابلہ جعلی قرار
راؤ انوار کی پولیس پارٹی نے جنوری 2018 میں کراچی میں کپڑوں کے تاجر نقیب اللہ محسود سمیت 4 نوجوانوں کو مقابلے میں ہلاک کردیا تاہم تحقیقات کے بعد وہ مقابلہ جعلی ثابت ہوا۔ راؤ انوار پر قتل اور دہشت گردی کا مقدمہ درج کردیا گیا اور وہ روپوش ہوگئے۔ اس دوران انہوں نے بیرون ملک فرار ہونے کی بھی کوشش کی جس میں ناکام رہے۔
چیف جسٹس نے نقیب اللہ قتل کا از خود نوٹس لیا اور پھر ایک روز اچانک راؤ انوار نے سپریم کورٹ میں پیش ہوکر گرفتاری دے دی۔ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل ہے اور اب وہ قتل و دہشت گردی کے مقدمات کا سامنا کررہے ہیں تاہم ان کی ضمانت ہوچکی ہے۔
سپریم کورٹ میں پیش کی گئی سندھ پولیس کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ایس ایس پی راؤ انوار ضلع ملیر میں 7 سال تک تعینات رہے جس کے دوران 745 پولیس مقابلے ہوئے جن میں 444 ملزمان کو ہلاک کیا گیا۔ ان پر بھتہ خوری اور زمینوں پر قبضے سمیت بہت سے الزامات بھی عائد کیے جاتے رہے۔ ان کی ریٹائرمنٹ سے سندھ پولیس کی تاریخ ایک متنازع باب بند ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔