ناسا کے خلائی جہاز سے اربوں میل دورسیارچے کی تصاویر موصول

ویب ڈیسک  بدھ 2 جنوری 2019
اس خیالی تصویر میں نیوہورائزن کو الٹما ٹولی کے ساتھ دکھایا گیا ہے جو ہم سے چار ارب میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ فوٹو: ناسا، جے پی ایل

اس خیالی تصویر میں نیوہورائزن کو الٹما ٹولی کے ساتھ دکھایا گیا ہے جو ہم سے چار ارب میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ فوٹو: ناسا، جے پی ایل

پیساڈینا، کیلیفورنیا: نیا سال ناسا کے ماہرین کے لیے بھی خوشی کا پیغام لایا ہے کیونکہ یکم جنوری کو ناسا کے ایک اہم خلائی جہاز’نیوہورائزن‘ نے چار ارب سال دوری سے نہ صرف اپنی خیریت کا پیغام بھیجا ہے بلکہ ایک برفیلے سیارچے ’ الٹیما ٹولی‘ کی تصویر بھی روانہ کی ہے۔

ماہرین کو تشویش تھی کہ الٹیما ٹولی کے پاس جاتے ہوئے وہ خلائی جہاز خاموش نہ ہوجائے کیونکہ اب وہ زمین سے انتہائی دوری پر پہنچ چکا ہے اور اس میں غیرمعمولی ڈیٹا بھی موجود ہے جسے زمین تک پہنچنے میں کچھ وقت لگے گا۔ اس موقع پر ناسا کے ماہرین بہت خوش تھے اور مشن مینیجر ایلِس بومین نے کہا کہ خلائی جہاز مکمل طور پر تندرست اور بہتر حالت میں ہے۔

’اس (خلائی جہاز) نے انسانی تاریخ کا سب سے طویل فلائی بائی ( کسی جسم کی ثقل کو استعمال کرتے ہوئے آگے بڑھنے کا عمل) انجام دیا ہے جس میں وہ الٹیما ٹولی سے ٹکرا بھی سکتا تھا۔ اس کے سگنل ناسا کے ڈیپ اسپیس نیٹ ورک نے وصول کئے جو اسپین میں واقع ہے۔

الٹیما ٹولی نظامِ شمسی کے کیوپر بیلٹ میں واقع ایک جسم ہے جو بہت قدیم ہے اور اپنے اندر نظامِ شمسی کے کئی راز چھپائے ہوئے ہے۔ یہ اس طشتری (ڈسک) کا حصہ ہے جس سے نظامِ شمسی کا سورج اور سیارے بنے ہیں۔ اسی وجہ سے اس کی تحقیق سے خود نظامِ شمسی کو جاننے میں بھی مدد ملے گی۔

2006 میں زمین سے روانہ کئے گئے نیوہورائزن خلائی جہاز نے 2015 میں پلوٹو کا فلائی بائے کیا تھا اور اب یہ زمین سے چار ارب میل کے فاصلے پر موجود ہے اور اس کا سگنل زمین تک آنے میں چھ گھنٹے آٹھ منٹ لگتے ہیں۔ تاہم اس نے پلوٹو کی حیرت انگیز تصاویر اور معلومات بھی روانہ کی تھیں۔

الٹیما ٹولی سے صرف 2200 میل دوری کے فاصلے سے گزرتے ہوئے اس نے سیارچے کی تصاویر لی ہیں۔ اس کے بعد وہ کیوپر بیلٹ پر مزید تحقیق کرتا رہے گا۔ ماہرین کے مطابق نیوہورائزن سے مزید ڈیٹا اور تصاویر بھی موصول ہوں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔