- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گذشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
کیا آپ 77 شیروں میں گھِرے مکان میں رہنا چاہیں گے؟
جنوبی افریقا: کیا آپ ایسے گھرمیں سوسکتے ہیں جہاں دن کے علاوہ رات کو بھی شیروں کے دھاڑنے کی آواز آتی ہو اور آپ کے اور جنگلی درندوں کے درمیان صرف ایک برقی باڑ حائل ہو؟
اگر آپ یہ مہم جوئی چاہتے ہیں تو جنوبی افریقا کا ’ شیرگھر‘ آپ کے لیے ہی ہے جہاں آس پاس 77 شیر پائے جاتے ہیں۔ تین بیڈ روم پر مشتمل یہ مکان کرائے پر دستیاب ہے اور ایک رات کا کرایہ صرف 100 ڈالر ہے جو ہیری اسمتھ کی جنگلی حیات کی تحفظ گاہ میں واقع ہے لیکن ٹی وی اور ایئرکنڈیشنر کی سہولت موجود نہیں اور اس کی رقم شیروں کے تحفظ پر خرچ کی جاتی ہے۔
یہ گھر جی جی کنزوریشن کمپنی نے تیار کیا ہے جہاں آپ کی جان خطرے میں ڈالے بغیر جنگل میں شیروں کو دیکھ سکتے ہیں۔ انسان اور حیوان دونوں ایک دوسرے کے کاموں میں مداخلت نہیں کرتے مگر ایک دوسرے کا احساس ضرور کرسکتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر جنگل کے بادشاہ کی عادات اور رویہ دیکھا جاسکتا ہے اور فطری ماحول میں اس عظیم جانور کے اطوار نوٹ کیے جاسکتے ہیں۔
بسا اوقات ایک سے زیادہ شیر گھر سے چند میٹر دور آجاتے ہیں لیکن برقی باڑ کی وجہ سے گھر میں گھسنے کی جرات نہیں کرتے۔ اگرچہ جانوروں کو کرنٹ لگانے کا یہ طریقہ درست نہیں لیکن کمپنی کے مطابق اس میں ہلکا کرنٹ ہے جو شیروں کو دور ہٹانے کے لیے کافی ہے۔ رات کو ایک ساتھ درجنوں شیروں کی دھاڑ عجیب دہشت پیدا کرتی ہے۔
سیاحوں نے یہاں رہنے کے بعد اس سہولت کی بہت تعریف کی ہے اور عوام سے کہا ہے کہ وہ بھی یہاں آئیں تاکہ شیروں کی فلاح کا کوئی بندوبست ہوسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔