- آرمی چیف جنرل عاصم منیر 5 روزہ دورے پر برطانیہ پہنچ گئے
- ’چھوٹے بھائی‘ افتخار نے وزیرکھیل کا لحاظ نہیں کیا 6 چھکے جڑ دئیے، شاداب خان
- عدالت نے شیخ رشید کے خلاف موچکو اور لسبیلہ میں درج مقدمات معطل کردیے
- سیکورٹی خدشات، سعودی عرب نے کابل میں سفارت خانہ بند کردیا
- ملک میں بدامنی اور تشدد سے عرصہ حیات کم ہوسکتا ہے
- امریکا میں لائبریری کو 43 سال بعد کتاب لوٹا دی گئی
- سمندر میں خفیہ سفر کے لیے پُر تعیش سُپر یاٹ کا خیال پیش
- ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلہ، 195 افراد ہلاک
- راولپنڈی: شادی ہال میں فائرنگ سے دلہن زخمی
- مارگلہ ہلز پر سگریٹ نوشی اور شاپر لے جانے پر پابندی
- ایران کا حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار ہزاروں افراد کو عام معافی دینے کا اعلان
- ایم کیو ایم کا بلدیاتی الیکشن کیخلاف 12 فروری کو دھرنے کا اعلان
- تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے تیاری شروع کردی
- باجوہ صاحب کا غلطی کا اعتراف کافی نہیں، عمران خان کو سیاست سے باہر نکالنا ہوگا، مریم نواز
- پاکستان پہلی بار گھڑ سواروں کی نیزہ بازی کے عالمی کپ کیلیے کوالیفائر مقابلوں کی میزبانی کرے گا
- سندھ پولیس میں جعلی ڈومیسائل پر ملازمت حاصل کرنے والا اہلکار برطرف
- محکمہ انسداد منشیات کی کارروائیاں؛ منشیات کی بھاری مقدار تحویل میں لے لی
- کراچی میں گرمی کی انٹری، پیر کو درجہ حرارت 31 سینٹی گریڈ تک جانے کی پیشگوئی
- اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شیخ رشید کیلیے گھر سے آیا کھانا واپس بھیج دیا
- لاہور سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا
تہوار اور عوام کے مسائل

رمضان المبارک کے آخری تین دنوں میں اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں مقیم ملازمت پیشہ افراد ٹرانسپورٹرز کے ہاتھوں لٹتے رہے. فوٹو: ایکسپریس/ فائل
عید کی چھٹیاں اپنے اہل و عیال اور رشتے داروں کے ساتھ گزارنے کے بعد دفاتر میں ملنے والے افراد ایک دوسرے سے اکثر سوال کرتے نظر آتے ہیں ’’بھئی عید کیسی گزاری؟‘‘ اس کا جواب ہر شخص اپنے ذاتی تجربے کے مطابق دیتا ہے۔ اسی تناظر میں ہم اہل وطن کی اعصاب شکن عید کا احوال درج کر رہے ہیں۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی غریب و متوسط طبقے کی مشکلات میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی بلکہ اشیاء خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کا رحجان برقرار رہتا ہے‘ مزید برآں لوڈ شیڈنگ کی مسلسل اذیت بھی روزے داروں کو سہنا پڑی۔
رمضان المبارک کے آخری تین دنوں میں اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں مقیم ملازمت پیشہ افراد ٹرانسپورٹرز کے ہاتھوں لٹتے رہے اور مسائل کا سامنا کرتے رہے۔ اسلام آباد اور لاہور سے اندرون پنجاب جانے والے لاکھوں افراد سے دگنے کرایے وصول کیے گئے۔ دوران سفر مسافر غیرمعیاری اشیائے خوردونوش خریدنے پر مجبور کیے گئے۔ کسی بھی متعلقہ ادارے نے بسوں کے اڈوں پر جا کر معاملات چیک کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔
عروس البلاد میں ڈبل سواری پر پابندی کو پولیس نے ’’عیدی وصول کرو مہم‘‘ بنا لیا۔ 530 شہریوں کو حراست میں لے کر خوب مال کمایا۔ میٹھی عید مٹھائی کے بغیر نامکمل ہے لیکن پاکستانی عوام کی اکثریت نے مہنگی مٹھائیوں اور حلوہ جات کی دور سے صرف خوشبو سونگھنے پر ہی اکتفا کیا۔ خیبر پختون خوا میں ویسے ہی تین عیدیں منانے اور عید میلوں پر پابندی نے عوام کو خوشی سے محروم رکھا۔ عید کے دو دن اہل کراچی نے گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنس کر سڑکوں پر گزارے۔ ہمارے خیال میں حکومت اگر انتظامی معاملات کو ٹھیک رکھنے کی کوشش کرے‘ ٹرانسپورٹ کی وافر فراہمی یقینی بنائے اور مہنگائی کو کنٹرول کرے تو یہ تہوار عوام کے لیے زیادہ خوشیوں اور مسرت کا باعث بن سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔