کراچی میں پھر مشکوک بینک ٹرانزیکشن،2.31 ارب روپے کی ترسیل

احتشام مفتی  اتوار 6 جنوری 2019
عزیر احمد نے سال2016 میں صرف 3 لاکھ 78 ہزار آمدنی ظاہر کی، 
فوٹو: فائل

عزیر احمد نے سال2016 میں صرف 3 لاکھ 78 ہزار آمدنی ظاہر کی، فوٹو: فائل

 کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اربوں روپے کی مشکوک بینک ٹرانزیکشنز کا سراغ لگالیاہے۔

فیڈرل بی ایریا ضلع وسطی کے محلہ عزیز آباد کے رہائشی عزیر احمد نے3 مختلف بینک اکاؤنٹس کے ذریعے غیر معمولی ٹرانزیکشنز کیںاور بڑے پیمانے پر رقوم کی ترسیل کے دوران کاروباری ادارے کے اکاؤنٹس کے بجائے اہل خانہ ویگرتعلق والوں کے پرسنل بینک اکاؤنٹس کا سہارا لیا گیا ہے۔ ذرائع نے ایکسپریس نیوزکوبتایاکہ ایف بی آرکے ماتحت انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے عزیر احمد نامی شخص کی جانب سے 3 مختلف بینک کھاتوں سے کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشنز کی نشاندہی ہوئی ہے۔

ان بینک ٹرانزیکشنز کی مجموعی مالیت 2ارب 31کروڑ روپے سے زائد ہے، مگر ٹرانزیکشنز کرنے والے شخص عزیراحمد نے اس رقم کی آمدنی کا کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیا بلکہ عزیر احمد نے سال2016 کے جمع کرائے انکم ٹیکس گوشوارے میں صرف 3 لاکھ 78 ہزار روپے کی آمدنی ظاہر کی تھی جبکہ ٹیکس سال برائے 2013 سے 2015 اور 2017 میں عزیر احمد کی جانب سے کوئی ٹیکس گوشوارہ جمع نہیں کرایا گیا، آئی اینڈ آئی(انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو) حکام کا کہنا ہے عزیر احمد کی آمدنی اور ٹرانزیکشن کے درمیان کوئی مطابقت نظر نہیں آرہی لہٰذا یہ آمدنی ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ عزیراحمد کے 3 مختلف بینک اکاؤنٹ ہیں جن میں ڈائز اینڈ کیمیکل کے کاروبار کا اکاؤنٹ سندھ بینک کی ٹمبر مارکیٹ برانچ جبکہ مزید 2اکاؤنٹ جے ایس بینک شاہراہ فیصل برانچ میں کھولے گئے ہیںجن میں ایک ڈائز اینڈ کیمیکل کا کاروبار اکاؤنٹ جبکہ دوسرااکاؤنٹ ذاتی پیرائے میں کھولا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سندھ بینک موجودڈائزاینڈ کیمیکل کے اکاؤنٹ سے 66کروڑ،67لاکھ 76ہزار جبکہ جے ایس بینک بزنس اکاؤنٹ سے ایکارب 44کروڑ 6لاکھ 69ہزار جبکہ جے ایس بینک میں موجود ذاتی بینک اکاؤنٹ سے لگ بھگ 20کروڑ 45لاکھ 13ہزاروپے کی ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں، آئی اینڈ آئی حکام نے بتایا کہ مذکورہ بینک ٹرانزیکشنز کسی کاروباری ادارے کے بجائے مکمل ذاتی پیرائے میں اہل خانہ اور دوست احباب جن میں اہلیہ، ٹیچر اور ڈاکٹر شامل ہیں کے اکاؤنٹس سے ہوئی ہیں۔

ڈائریکٹوریٹ آئی اینڈ آئی آئی آر کی جانب سے مشکوک بینک ٹرانزیکشنز کے مرتکب عزیر احمد کو ریکارڈ میں دستیاب پتے پر نوٹسز ارسال کیے لیکن عزیراحمدنے ان نوٹس کا جواب دیا اور نہ ہی سماعت کے لیے پیش ہوئے۔ عزیراحمد کی جانب سے4 مختلف ایڈریسز اور ای میل ایڈریس پر مختلف اوقات میں نوٹسز بھیجے گئے جن کا کوئی بھی جواب اداروں کو موصول نہیں ہوا لہٰذا ایف بی آر نے عزیر احمد کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔