پھول مکھیوں کی بھنبھناہٹ ’سن کر‘ مزید رس بناتے ہیں

ویب ڈیسک  بدھ 9 جنوری 2019
پھولوں کو پودے کے کان کہا جاسکتا ہے کیوں کہ وہ قریب آنے والے کیڑوں کی آواز سن سکتے ہیں۔

پھولوں کو پودے کے کان کہا جاسکتا ہے کیوں کہ وہ قریب آنے والے کیڑوں کی آواز سن سکتے ہیں۔

تل ابیب: پھول اور پودے غبی نہیں ہوتے اور پودے پھولوں کو بطور’کان‘ استعمال کرتے ہیں ۔ صرف یہی نہیں پھول پرندوں اور مکھیوں کی بھنبھناہٹ سن کر مزید اپنا عرق خارج کرنے لگتے ہیں۔

تل ابیب یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ پھولوں پودے کے لیے آلہ سماعت کی طرح کام کرتے ہیں اور وہ قریب تر آتے کیڑے یا مکھیوں کی آواز سن سکتے ہیں۔ جوں ہی بھنبھناہٹ کی آواز بڑھتی ہے وہ مزید میٹھا رس بنانے لگتے ہیں۔ یہ عمل صرف تین منٹ کے اندر شروع ہوجاتا ہے اور پھولوں کا رس بڑھنے لگتا ہے۔

اس ضمن میں بھنبھناہٹ کی آواز پودوں پر اثرات مرتب کرتی ہے اور یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پودے بعض آواز سن کر 20 فیصد زائد رس تیار کرتےہیں ۔ ماہرِ حیاتیات پروفیسر لیلاک ہیڈانی اور ان کے ساتھیوں نے یہاں تک کہا ہے کہ بعض پھول آواز سنتے ہی تھرتھرانے لگتے ہیں لیکن وہ ہر آواز پر نہیں جھومتے بلکہ اس کے لیے خاص فری کوئنسی کی آواز درکار ہوتی ہے۔ یعنی پھول بھنبھناہٹ کی خاص آواز پر ہی ردِ عمل ظاہر کرتے ہیں۔

ہاں اگر شور بہت ہو تو یہ سارا عمل شدید متاثر ہوتا ہے اور اسی بنا پر خود پرندے، تتلیاں اور مکھیاں بھی شور سے بہت متاثر ہوتی ہیں۔ اس ضمن میں پودوں اور درختوں پر بھی انسانی آواز کے تجربات کئے گئے ہیں اور یہ دلچسپ حقیقت سامنے آئی ہے کہ خواتین کی آواز سن کر ٹماٹر کے پھل اچھی طرح نشوونما پاتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔