- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
پھول مکھیوں کی بھنبھناہٹ ’سن کر‘ مزید رس بناتے ہیں
تل ابیب: پھول اور پودے غبی نہیں ہوتے اور پودے پھولوں کو بطور’کان‘ استعمال کرتے ہیں ۔ صرف یہی نہیں پھول پرندوں اور مکھیوں کی بھنبھناہٹ سن کر مزید اپنا عرق خارج کرنے لگتے ہیں۔
تل ابیب یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ پھولوں پودے کے لیے آلہ سماعت کی طرح کام کرتے ہیں اور وہ قریب تر آتے کیڑے یا مکھیوں کی آواز سن سکتے ہیں۔ جوں ہی بھنبھناہٹ کی آواز بڑھتی ہے وہ مزید میٹھا رس بنانے لگتے ہیں۔ یہ عمل صرف تین منٹ کے اندر شروع ہوجاتا ہے اور پھولوں کا رس بڑھنے لگتا ہے۔
اس ضمن میں بھنبھناہٹ کی آواز پودوں پر اثرات مرتب کرتی ہے اور یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پودے بعض آواز سن کر 20 فیصد زائد رس تیار کرتےہیں ۔ ماہرِ حیاتیات پروفیسر لیلاک ہیڈانی اور ان کے ساتھیوں نے یہاں تک کہا ہے کہ بعض پھول آواز سنتے ہی تھرتھرانے لگتے ہیں لیکن وہ ہر آواز پر نہیں جھومتے بلکہ اس کے لیے خاص فری کوئنسی کی آواز درکار ہوتی ہے۔ یعنی پھول بھنبھناہٹ کی خاص آواز پر ہی ردِ عمل ظاہر کرتے ہیں۔
ہاں اگر شور بہت ہو تو یہ سارا عمل شدید متاثر ہوتا ہے اور اسی بنا پر خود پرندے، تتلیاں اور مکھیاں بھی شور سے بہت متاثر ہوتی ہیں۔ اس ضمن میں پودوں اور درختوں پر بھی انسانی آواز کے تجربات کئے گئے ہیں اور یہ دلچسپ حقیقت سامنے آئی ہے کہ خواتین کی آواز سن کر ٹماٹر کے پھل اچھی طرح نشوونما پاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔