بدترین ٹریفک جام نے شہریوں سے عید کی خوشیاں چھین لیں

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 23 اگست 2012
عیدالفطر کے تیسرے روزراشد منہاس روڈ پر بدترین ٹریفک جام میں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں،شہر کے دیگر مقامات پر بھی ٹریفک کی صورتحال ابتر رہی۔ فوٹو: ایکسپریس

عیدالفطر کے تیسرے روزراشد منہاس روڈ پر بدترین ٹریفک جام میں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں،شہر کے دیگر مقامات پر بھی ٹریفک کی صورتحال ابتر رہی۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: عیدالفطر کے دوسرے اور تیسرے روز بھی ٹریفک پولیس کی نااہلی اور ناقص منصوبہ بندی کے باعث شہری عید کی خوشیوں سے محروم ہوگئے مختلف علاقوں میں بدترین ٹریفک جام رہا،رشتے داروں اور دوستوں سے عید ملنے کے لیے جانے والے ہزاروں افراد گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے، شہر کی مختلف شاہراہوں پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں ،منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہوا ،اس دوران ٹریفک پولیس اہلکار کسی مقام پر دکھائی نہیں دیے،اکثر مقامات پر نوجوانوں نے ٹریفک کنٹرول کرنے کی ذمے داری ادا کی،ٹریفک کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے رینجرز اہلکار بھی سڑکوں پر ڈیوٹی ادا کرتے دکھائی دیے۔

تفصیلات کے مطابق عیدالفطر کے دوسرے روز شہر کے مختلف علاقوں میں ٹریفک کی صورتحال انتہائی خراب ہوگئی اور بدترین ٹریفک جام ہوگیا ، ٹریفک جام کے دوران گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں اور پیدل چلنے والے بھی سڑک عبور کرنے سے قاصر ہوگئے،ٹریفک جام کے دوران موٹر سائیکل سوار بھی پھنسے رہے، اسی دوران حکومت کی جانب سے شہر کے بعض تفریحی مقامات کو بند کرادیا گیا اور وہاں موجود تمام افراد سے تفریحی مقامات کو خالی کرالیا گیا۔

پولیس کے مطابق مزار قائد، ہل پارک، سفاری پارک، کلفٹن، سی ویو، نثار شہید پارک، بن قاسم پارک، شہید بے نظیر بھٹو پارک، پلے لینڈ، بحریہ آڈیٹوریم، عزیز بھٹی پارک، اور شہر میں موجود متعدد فیملی پارکس اور دیگر مقامات سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے اچانک بند کیے جانے سے بڑی تعداد میں لوگ اپنی گاڑیوں میں گھروں کو واپس جانے کے لیے نکلے تو شہر کے مختلف علاقوں کلفٹن، سی ویو، بوٹ بیسن، تین تلوار، دو تلوار، فیریئر، گذری، ڈیفنس، شارع فیصل، کارساز سے نیشنل اسٹیڈیم، پرانی سبزی منڈی عسکری پارک سے کراچی یونیورسٹی تک بدترین ٹریفک جام ہوگیا، الہ دین پارک سے گلستان جوہر پل، ملینیئم مال تک، ناظم آباد چورنگی سے بورڈ آفس چورنگی تک، شفیق موڑ سے ناگن چورنگی تک، سفاری پارک سے ابوالحسن اصفہانی روڈ اور گلشن چورنگی سے بھایانی ہائٹس تک بدترین ٹریفک جام رہا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جبکہ ان شاہراہوں سے متصل تمام سڑکیں اور اطراف کے علاقوں میں بھی ٹریفک جام کی صورتحال رہی۔

ٹریفک پولیس کے دعوؤں کے برخلاف شہر کے کسی ایک مقام پر بھی ٹریفک پولیس کے اہلکار ڈیوٹی دیتے دکھائی نہیں دیے جس کی وجہ سے صورتحال انتہائی خراب ہوئی بدترین ٹریفک جام کے دوران لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ٹریفک کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے رہے ٹریفک جام کے دوران درجنوں گاڑیوں کا ایندھن ختم ہونے سے گاڑیاں سڑکوں پر ہی کھڑی ہوگئیں اور لوگ گاڑیوں کو دھکے لگاتے دکھائی دیے جبکہ بعض مقامات پر رینجرز اہلکاروں نے ٹریفک کنٹرول کرنے کی ذمے داریاں ادا کیں، شدید قسم کی بدانتظامی کے باعث لوگوںکو ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑا،عیدالفطر کے تیسرے روز تفریح گاہوں میں لوگوں کے رش کے باعث راشد منہاس روڈ پر بد ترین ٹریفک جام ہوگیا۔

راشد منہاس روڈ پر الہ دین پارک سے سہراب گوٹھ تک گاڑیوںکی قطاریں لگ گئیں ، صورتحال انتہائی خراب ہونے کی وجہ سے پولیس نے گلشن چورنگی سے الہ دین پارک جانے والا پل ٹریفک کے لیے بند کردیا اور ٹریفک کو نیپا فلائی اوور کے نیچے موڑ دیا گیا ،علاوہ ازیں عید کے تیسرے روز ناظم آباد7نمبر اور گولی مار چورنگی کے اطراف بھی بدترین ٹریفک جام رہا ،ٹریفک پولیس اہلکار صورتحال پر قابو پانے میں ناکام دکھائی دیے، عائشہ منزل، شاہراہ پاکستان، ایم اے جناح روڈ، گرومندر اور یونیورسٹی روڈ پر سمامہ شاپنگ سینٹر سے نیپا تک بدترین ٹریفک جام ہوگیا ، شارع فیصل پر کارساز پل کے قریب پی اے ایف میوزیم آنے والے لوگوں کی وجہ سے شارع فیصل پر ٹریفک جام ہوگیا ،ٹریفک پولیس کے اہلکار اس موقع پر بھی موجود نہیں تھے جس کی وجہ سے کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام رہا۔

اس سلسلے میں ٹریفک پولیس ہیلپ لائن کے مطابق عید کے دنوں میں تفریح گاہوں میں لوگوں کے رش کی وجہ سے ٹریفک جام ہوا جس پر کچھ ہی دیر میں قابو پالیا گیا تھا، اے ڈی آئی جی ٹریفک ڈاکٹر قمر رضوی نے بتایا کہ شہر کے بعض تفریحی مقامات بند کیے جانے اور دیگر تفریحی مقامات پر لوگوں کے رش کی وجہ سے کچھ دیر کے لیے ٹریفک جام کی صورتحال پیدا ہوئی تھی جس پر کچھ ہی دیر میں قابو پالیا گیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ عید یا دیگر تہوار پر اس طرح کی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے، ٹریفک پولیس کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے لوگوں کو اذیت کا سامنا کرنا پڑا،ٹریفک جام میں پھنسے شہریوں نے کہا ہے کہ سڑکوں پرکئی گھنٹے ضائع ہوئے ،رشتے داروں اور دوستوں سے ملاقاتیں بھی نہ کرسکے،عید کا مزا کرکرہ ہوگیا،گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ متعلقہ محکمے کے افسران کیخلاف کارروائی کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔