روس کا جوہری معاہدے پر امریکا سے مذاکرات کرنے کا عندیہ

ویب ڈیسک  بدھ 9 جنوری 2019
امریکی صدر نے اکتوبر 2018 میں معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو : فائل

امریکی صدر نے اکتوبر 2018 میں معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو : فائل

نئی دہلی: روسی وزیر خارجہ نے جوہری ہتھیاروں کی تخفیف سے متعلق معاہدے پر امریکا کو مذاکرات کی پیشکش کردی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے درمیانے اہداف کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق 1987 کے  معاہدے پر امریکا سے مذاکرات کا عندیہ دیا ہے۔ امریکا کی جانب سے مثبت اشارہ ملتے ہی مذاکراتی دور کا آغاز ہوجائے گا۔

بھارت کے دورے پر نائب وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا رضامندی ظاہر کرے تو فوری طور پر 1987 میں درمیانی رینج کے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔

امریکی صدر نے گزشتہ برس اکتوبر میں جوہری ہتھیاروں کے معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس پہلے دن سے معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے جب کہ امریکا ہمیشہ معاہدے کا پاسدار رہا جسے اب برقرار رکھنا ناممکن ہوگیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا کا روس سے ایٹمی ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے معاہدے کو ختم کرنے کے اعلان پر روس نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ معاہدے کے خاتمے سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ جائے گا اور خطرناک ہتھیاروں کی تیاری کی دوڑ شروع ہوجائے گی۔

واضح رہے کہ درمیان 1987 میں صدر ریگن اور روس کے صدر گورباچوف کے درمیان زمین سے مار کرنے والے 300 سے 3 ہزار 4 سو میل تک کی رینج والے بیلسٹک اور کروز میزائلوں کو ختم کرنے اور آئندہ اس رینج کے میزائل نہیں بنانے کا معاہدہ طے پایا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔