- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
روس کا جوہری معاہدے پر امریکا سے مذاکرات کرنے کا عندیہ
نئی دہلی: روسی وزیر خارجہ نے جوہری ہتھیاروں کی تخفیف سے متعلق معاہدے پر امریکا کو مذاکرات کی پیشکش کردی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے درمیانے اہداف کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق 1987 کے معاہدے پر امریکا سے مذاکرات کا عندیہ دیا ہے۔ امریکا کی جانب سے مثبت اشارہ ملتے ہی مذاکراتی دور کا آغاز ہوجائے گا۔
بھارت کے دورے پر نائب وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا رضامندی ظاہر کرے تو فوری طور پر 1987 میں درمیانی رینج کے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔
امریکی صدر نے گزشتہ برس اکتوبر میں جوہری ہتھیاروں کے معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس پہلے دن سے معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے جب کہ امریکا ہمیشہ معاہدے کا پاسدار رہا جسے اب برقرار رکھنا ناممکن ہوگیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا کا روس سے ایٹمی ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے معاہدے کو ختم کرنے کے اعلان پر روس نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ معاہدے کے خاتمے سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ جائے گا اور خطرناک ہتھیاروں کی تیاری کی دوڑ شروع ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ درمیان 1987 میں صدر ریگن اور روس کے صدر گورباچوف کے درمیان زمین سے مار کرنے والے 300 سے 3 ہزار 4 سو میل تک کی رینج والے بیلسٹک اور کروز میزائلوں کو ختم کرنے اور آئندہ اس رینج کے میزائل نہیں بنانے کا معاہدہ طے پایا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔