سابق اسرائیلی وزیر کو ایران کیلئے جاسوسی پر 11 سال قید کا سامنا

ویب ڈیسک  جمعرات 10 جنوری 2019
گونن کے خلاف جون 2018 میں دشمن کو معلومات فراہم کرنے اوراسرائیل کے خلاف جاسوسی کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی فوٹوعرب ٹی وی

گونن کے خلاف جون 2018 میں دشمن کو معلومات فراہم کرنے اوراسرائیل کے خلاف جاسوسی کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی فوٹوعرب ٹی وی

مقبوضہ بیت القدس: اسرائیل کے سابق وزیر گونن سیگیف کو ایران کے لیے جاسوسی کر نے کے الزام میں قصوروار ثابت ہونے پر 11 سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔

عرب ٹی وی کے مطابق اسرائیل کے سابق وزیر توانائی اورانفرااسٹرکچر گونن سیگیف کا پراسیکیوٹرز کے ساتھ پلی بارگین پر سمجھوتہ ہوگیا ہے جس کے تحت گونن سیگیف ایران کے لیے جاسوسی اورمعلومات فراہم کرنے کے سنگین جرم کا اقرار کریں گے اور انہیں 11 سال قید کی سزا سنائی جائے گی۔ عدالت نے گونن سیگیف کو سزا سنانے کے لیے 11 فروری کی تاریخ مقرر کی ہے۔

گونن سیگیف  کے خلاف جاسوسی کے الزام میں اس مقدمے کی سماعت بند کمرے میں گزشتہ برس جولائی میں شروع ہوئی تھی ان پر  لگے الزامات کی تفصیل منظرعام پر نہیں لائی گئی ہے تاہم ان پر جنگ کے زمانے میں دشمن کو معلومات فراہم کرنے اور اسرائیل کے خلاف جاسوسی کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

اسرائیل کے داخلی سیکیورٹی کے ذمہ دار ادارے شین بیت کے مطابق سابق وزیر نائجیریا میں ایرانی سفارتخانے سے رابطے میں تھے، انہیں مئی 2018 میں گرفتار کیا گیاتھا۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انہوں نے ایران کی انٹیلی جنس کے لیے جاسوسی کرتے ہوئے اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تھی۔

واضح رہےکہ گونن سیگیف اسرائیل کے سابق وزیر اعظم اضحاک رابن کی حکومت میں توانائی اورانفرااسٹرکچر کے وزیر رہے تھے، انہوں نے اسرائیل کے فلسطینیوں کے ساتھ اوسلو دوم امن سمجھوتے کے حق میں فیصلہ کن ووٹ ڈالا تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔