پرو ہاکی لیگ میں قومی ٹیم کی شرکت کو لازمی یقینی بنایاجائے، طاہر زمان

محمد یوسف انجم  جمعرات 10 جنوری 2019
پارٹ ٹائم بنیادوں پر غیر ملکی کوچز لانے میں کوئی حرج نہیں، طاہر زمان فوٹو: ایکسپریس

پارٹ ٹائم بنیادوں پر غیر ملکی کوچز لانے میں کوئی حرج نہیں، طاہر زمان فوٹو: ایکسپریس

 لاہور: اولمپئن طاہر زمان نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو مشورہ دیاہے کہ وہ ٹوئِنٹی ٹوئنٹی اولمپکس کی تیاری کو سامنے رکھ کر پروہاکی لیگ میں قومی ٹیم کی شرکت کو لازمی یقینی بنائے۔

ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کے دوران طاہر زمان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل ہاکی سرگرمیاں معطل نہیں کرنی چاہیے، پرو ہاکی لیگ میں شرکت سے نوجوان کھلاڑیوں کو دنیا کی بہترین ٹیموں کے ساتھ 16 میچز کھیلنے کو مل رہے ہیں، اس سنہری موقع کو گنوانا نہیں چاہیے۔ اس سے ہمارے پاس اولمپکس میں کوالیفائی کرنے کا بہترین چانس ہے۔قومی ٹیم کی جب تک بین الاقوامی سطح پر پرفارمنس بہتر نہیں ہوگی اس وقت تک ڈومیسٹک ہاکی پر بھی سرمایہ کاری کے رزلٹ نہیں ملیں گے۔ انٹرنیشنل کلینڈر آف ایونٹس کے مطابق قومی کھلاڑیوں کو کھلا کر ہی دوسری ٹیموں کے ساتھ کارکردگی کا خلا پُر کرنے میں مدد مل سکتی ہے، اگر ہم سب کچھ چھوڑ کر گھر بیٹھ کر معجزے کا انتظار کرتے رہیں گے تو ایسا کوئی معجزہ نہیں ہوگا۔ انٹرنیشنل ہاکی اور ڈومیسٹک ہاکی دونوں کو ساتھ لےکر چلنا ہوگا، پھر ہی ڈویلمپنٹ ہوگی اور میدان میں اتر کرہی رزلٹ ملیں گے۔

طاہر زمان نے واضح کہا کہ ان نئے کھلاڑیوں سے ہمیں یہ امید نہیں کرلینی چاہیے کہ یہ فوری نتائج دینا شروع کردیں گے، ہمیں صبر اور ان کو سپورٹ کرکے وقت کا انتظار کرنا ہوگا۔بیلجیم کی مثال ہمارے سامنے ہے، اس نے 12 برس پہلے ٹیم کی تشکیل نو کرنا شروع اور 12ویں پوزیشن سے وہ اب ورلڈ چیمپئن بنا ہے، بھارت نے اپنی ہاکی اور ڈویلپمنٹ پر پیسہ خرچ کیا، اس نے پانچ بہترین ٹیموں میں جگہ بنالی ہے۔ ہمیں بھی اسی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنےکی ضرورت ہے۔

غیر ملکی کوچز کے سوال پر طاہر زمان نے کہا کہ پارٹ ٹائم کوچز کو لانے میں کوئی حرج نہیں، جو پنالٹی کارنر پش، گول کیپنگ ٹریننگ، گول اسکوررنگ، ڈیفنس اور دوسری اسکلز کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوسکیں۔ اس کے ساتھ ٹیم انتظامیہ کی طویل عرصے تک تقرری بہت ضروری ہے، جس سے کوچز بھی اعتماد کے ساتھ کام کرسکیں، لڑکوں کو بھی پتہ ہو کہ ہمیں ان ہی لوگوں کے ساتھ کام کرنا ہے۔ باربار تبدیلیوں سے فائدہ تو شاید کم ہو لیکن نقصان بہت زیادہ ہوگا۔

اسٹائل آف ہاکی کے بارے سوال ایف آئی ایچ کوالیفائیڈ کوچ نے واضح کیا کہ ہمیں اس چیز کو دیکھنا ہوگا کہ وہ کون سا ایسا طریقہ کار ہے جس پر چل کر دوسری ٹیمیں ہم سے آگے نکل گئی ہیں، نہ کہ ہم سب کچھ چھوڑ کر واپس اپنے پورے ایشین اسٹائل پر کام شروع کردیں، 30 سال پرانی ہاکی اب نہیں کھیلی جارہی، ایشین اسٹائل اس وقت تک کامیاب تھا جب آف سائیڈ کا رول تھا، اس کے ختم ہونے کے بعد ایشین اسٹائل کی افادیت بھی دم توڑ گئی ہے۔ اب بدلتے زمانے اور قوانین کے ساتھ ہاکی میں کامیابیاں مل رہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔