دیوہیکل وھیل کو کھانے والی وھیل دریافت

ویب ڈیسک  جمعـء 11 جنوری 2019
بیسیلو سارس کی ایک فرضی تصویر جس میں اس کے خدوخال دیکھے جاسکتے ہیں  (فوٹو: انٹرنیٹ)

بیسیلو سارس کی ایک فرضی تصویر جس میں اس کے خدوخال دیکھے جاسکتے ہیں (فوٹو: انٹرنیٹ)

برلن: اب سے کروڑوں برس پہلے ہمارے قدیم سمندروں میں ایک ایسی مخلوق کا راج تھا جو وھیل کی جد تھی اور اس کی دریافت نے ایک دنیا کو حیران کردیا تھا۔ اسے ماہرین نے بیسیلو سارس کا نام دیا تھا تاہم اب معلوم ہوا ہے کہ یہ وھیل دوسری وھیلوں کو نوالہ بنایا کرتی تھی۔

سال 2010ء میں دریافت ہونے والی قدیم وھیل، بیسیلو سارس آئی سِس کی باقیات مصر سے ملی تھیں۔ اس کی لمبائی 18 میٹر تھی جو آج کی اور کا وھیل سے تین گنا لمبی تھی۔ تین کروڑ 80 لاکھ سال قبل اس کے آثار ملتے ہیں جو 3 کروڑ 40 لاکھ سال تک برقرار رہے یعنی اس کا عہد لگ بھگ 40 لاکھ سال رہا تھا۔

بیسیلو سارس بحر اوقیانوس میں موجود تھی اور اس کے زیادہ تر فاسل (رکاز) شمالی افریقا بالخصوص مصر سے ملے ہیں۔ اسی مناسبت سے مصر کے جس علاقے سے اس کی ہڈیاں ملی ہیں اسے ’وادیِ ہیٹاں‘ یعنی وھیل وادی کا نام دیا گیا ہے اور یہ دنیا بھر میں اسی نام سے مشہور ہے۔

حال ہی میں جرمن ماہرین نے یہ دریافت کیا ہے کہ یہ وھیل دوسری چھوٹی وھیل کو بآسانی اپنا نوالہ بناتی تھی اور غذائی زنجیر میں سب سے اوپر تھی۔ برلن کے میوزیم آف نیچرل ہسٹری میں پروفیسر وینجا واس اور ان کے ساتھیوں نے نوٹ کیا کہ بیسیلو سارس وھیل کی پسلی کے قریب سے بہت سی ہڈیاں ملی ہیں جو غالباً اس کے پیٹ میں موجود تھیں۔

یہ تمام ہڈیاں چھوٹی وھیلوں کی ہیں اور ان پر کاٹنے اور چبانے کے نشانات بھی موجود ہیں۔ نوالا بننے والی وھیل کی کھوپڑی پر دانتوں کے ایسے نشانات ہیں جو ہوبہو بیسیلو سارس وھیل کے دانتوں سے مشابہہ ہیں۔

اس کا مطلب ہوا کہ یہ وھیل اپنے چھوٹے ساتھیوں کو کھایا کرتی تھی اور شارک کا بھی شکار کیا کرتی تھی۔ اس طرح پہلی مرتبہ ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ ماضی میں عظیم الجثہ وھیل دوسری وھیل اور شارک کو کھایا کرتی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔