- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
افغانستان میں طالبان کے حملوں میں 21 پولیس اہلکار ہلاک
کابل: افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کے حملوں میں درجنوں سیکورٹی اہلکار ہلاک اور فورسز کی کارروائیوں میں اہم طالبان کمانڈر سمیت متعدد عسکریت پسند مارے گئے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان مفاہمتی عمل کے لیے امن مذاکرات کے ساتھ ساتھ فریقین میں خونریز جھڑپیں ہوئی ہیں،شمالی اور مغربی حصوں میں پرُتشدد واقعات اور حملوں میں درجنوں افغان سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
افغان حکام نے طالبان کے حملوں میں 21 اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان واقعات میں متعدد اہلکار زخمی بھی ہوئے، مغربی صوبے بدغیث کے گورنر کے ترجمان جمشید شاہابی کے مطابق طالبان کے حملے میں 6 پولیس اہلکار مارے گئے جب کہ شمالی صوبے بغلان کے کونسل رکن شمس الحق نے 7 پولیس اہلکاروں کی عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
صوبہ تخار کے رکن کونسل روح اللہ روفی کا کہنا ہے کہ طالبان نے 8 پولیس اہلکاروں کو گولی مار کرموت کے گھاٹ اتار دیا، قندوز صوبے میں مختلف سیکورٹی چیک پوائنٹس پر حملوں میں متعدد پولیس اور فوجی مارے گئے۔
طالبان نے مذکورہ حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مزید حملوں اور سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب بلخ صوبے میں پولیس سے جھڑپوں میں اہم طالبان کمانڈر سمیت 25 جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے، صوبائی پولیس کا کہنا ہے کہ چہار بولاک میں پولیس کی کارروائی کے دوران جھڑپ میں گروہ کے سرغنہ مولوی بدر ساتھیوں سمیت مارا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔