- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
صرف چہرہ دیکھ کر جینیاتی امراض کی شناخت کرنے والا نظام تیار
بوسٹن: بہت سی کمیاب جینیاتی بیماریوں کے چہرے پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور انہیں پہچاننا مشکل ہوتا ہے کیونکہ یہ مرض کئی صورتوں میں ظاہر ہوتا ہے تاہم نیورل نیٹ ورک استعمال کرکے صرف چہرہ دیکھ کر موروثی امراض کی شناخت کرنے والا ایک انقلابی نظام تیار کرلیا گیا ہے۔
بوسٹن میں واقع ایک قدرے نئی کمپنی ایف ڈی این اے سے وابستہ یارون گرووچ اور ان کے ساتھیوں نے ایک نظام بنایا ہے وہ مجموعی طور پر پورا چہرہ دیکھتا ہے اور اس کے بعد مصنوعی ذہانت ( اے آئی) اور نیورل نیٹ ورک کی مدد سے پانچ یا دس امراض کی فہرست دیتا ہے جس میں ممکنہ طور پر کسی ایک میں یہ مریض مبتلا ہوسکتا ہے۔
تربیت یافتہ نیورل نیٹ ورک میں 17 ہزار ایسی تصاویر ہیں جو کسی نہ کسی ایسے مریض سے تعلق رکھتی ہیں جو موروثی مرض کے شکار ہوسکتے ہیں۔ اس طرح یہ سسٹم 200 جینیاتی امراض یا عارضوں کی شناخت کرسکتا ہے۔ اس کے بعد مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے اس مرض کو جاننے میں مدد لی جاتی ہے۔ کمپنی کے مطابق یہ سسٹم صرف مریض کی تصویر دیکھ کر 91 فیصد درستی کے ساتھ مرض کی پیشگوئی کرسکتا ہے۔
بسا اوقات یہ نظام صرف 500 تصاویر پڑھنے کے بعد ہی اپنا فیصلہ سنادیتا ہے۔ اگرچہ اب بھی اس میں بہتری کی بہت گنجائش ہے تاہم اسے مزید بہتر بنانے کی کوشش کی جائے گی لیکن اب بھی یہ انسانی آنکھ اور صلاحیت سے بہت آگے ہیں۔
ناقدین کے مطابق اگر یہ نظام کاروباری کمپنیوں کے ہاتھ لگ جائے تو وہ اسے تفریق اور امتیاز کے لیے استعمال کریں گی جس سے معاشرے میں ناانصافی بڑھے گی۔ اس کا جواب دیتے ہوئے ایف ڈی این اے نے کہا ہے کہ یہ نظام صرف ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کو ہی فروخت کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔