ایئر ڈیفنس ویپن سسٹم، دفاع وطن مزید مضبوط

ایڈیٹوریل  ہفتہ 12 جنوری 2019
یہ میزائل نچلی اور درمیانی اونچائی کے فضائی اہداف کا سراغ لگاکر تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ فوٹو: آئی ایس پی آر

یہ میزائل نچلی اور درمیانی اونچائی کے فضائی اہداف کا سراغ لگاکر تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ فوٹو: آئی ایس پی آر

دفاع وطن سے لے کراستحکام پاکستان میں پاک فوج کا کردار بہت نمایاں ہے۔ پاک فوج کے ذہین  دماغ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر ایسی ایجادات اور ہتھیار بناتے ہیں جو ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بناتے ہیں۔ ہتھیاروں کی رینج میں حال ہی میں شمولیت اختیارکرنے والے لانگ رینج ایئر ڈیفنس ویپن سسٹم ایل وائی 80  میزائل نے پہلی بار اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ۔ یہ مظاہرہ دو ہفتوں سے جاری البیضا 2019 ء مشقوں کی اختتامی تقریب کے موقعے پر کیا گیا ۔

یہ میزائل نچلی اور درمیانی اونچائی کے فضائی اہداف کا سراغ لگاکر تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،اس میں فوری فائرکرنے والانظام موجود ہے جو جدید لڑاکا  طیارے ،کروز میزائل اور ڈرون گرانے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ چالیس کلومیٹر فاصلے تک پچاس ہزار فٹ کی بلندی پربیک وقت چھ اہداف کونشانہ بناسکتا ہے۔ نظام میں ایک سو پچاس کلومیٹر فاصلے تک کا سرچ راڈار اور ایک سو کلومیٹرفاصلے تک کارہنماء ریڈارشامل ہے۔ یہ کمانڈ وہیکل، فائرنگ وہیکلز، الیکٹرانک اورسپورٹ وہیکل ، میزائل ٹرانسپورٹ وہیکل اوربجلی فراہم کرنے والی وہیکل پرمشتمل ہے۔ ایک ایل وائے 80بیٹری 8ہزارمربع کلومیٹرتک دفاعی ڈھال فراہم کرسکتی ہے۔اس میزائل کی تیاری سے پاکستان کی ائیرڈیفنس کی صلاحیت میں نہ صرف اضافہ ہوا ہے بلکہ بھارت کے لیے ایک واضح اور دو ٹوک پیغام بھی ہے۔

بھارت خطے میں سپر پاور بننے اور بالادستی کا جو خواب دیکھتا ہے، ان خوابوں کو توڑنے میں پاکستان کا کردار اہم ہے،کیونکہ بھارت نے نیپال، بھوٹان ، بنگلہ دیش  سمیت دیگر چھوٹے ممالک کا جینا دوبھرکر رکھا ہے ۔ پاک فوج جانتی ہے کہ اگر بھارت کو روکا نہ گیا تو وہ خطے کے کم ازکم سات آٹھ ممالک کو تو ہڑپ کر جائے گا،کیونکہ توسیع پسندی اور قبضے کی ہوس بھارت کی علت میں شامل ہے ۔ لہذا پاکستان کا دفاعی وژن خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ایل وائی 80 نے فضائی دفاع کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے اور اس سے پاک فضائیہ کی قوت میں اضافہ ہوا ہے جوملکی فضائی حدود کی نگہبان ہے، اس کے ساتھ ملکر فضائی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔اس موقعے پر پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان نے بھی ایل وائی 80 کی شمولیت پر پاک فوج کو مبارکباد پیش کی ۔ بلاشبہ دفاع وطن کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال لازمی ہے، یہ درست ہے کہ جنگیں ایمانی جذبے کی قوت سے لڑی جاتی ہیں، لیکن ٹیکنالوجی ان کو مہمیز دیتی ہے، جب دشمن تعداد میں زیادہ اور طاقت میں کئی گنا ہو تو اپنے دفاع کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے۔ یوں یہ پروپیگنڈا بے بنیاد ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہے۔

یہ تو بھارتی حکمرانوں کا جنگی جنون اور اسلحے کے پہاڑکھڑے کرنے کی پالیسی ہے جس نے خطے کے دیگر ممالک کو عدم تحفظ کا شکارکیا ہوا ہے ۔ ویسے بھی انتہا پسند جماعت بی جے پی کی قیادت بھارتی عوام میں جنگی جنون پیدا کرکے آنیوالا الیکشن دوبارہ جیتنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ پاک فوج کو حربی صلاحیتوں میں مہارت کے بل بوتے پر دشمن پر برتری حاصل ہوئی ہے ۔ جس ریاست کے محافظ جاگتے ہوں ، اس کے باسی سکھ کی نیند سوتے ہیں۔ خطے کی اسٹرٹیجک صورتحال کے پیش نظر دفاع وطن کو مضبوط سے مضبوط تر بنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔