آؤٹ آف ٹرن پروموشن کے حامل 12 افسران نمائشی کارروائیوں میں مصروف

اسٹاف رپورٹر  پير 15 جولائی 2013
افسران کو قانون و ضابطوں کا خیال نہیں،معمولی ملزمان کو دہشت گرد بناکر انعام وصول کرنے لگے، آئی جی تادیبی کارروائی سے قاصر.  فوٹو: فائل

افسران کو قانون و ضابطوں کا خیال نہیں،معمولی ملزمان کو دہشت گرد بناکر انعام وصول کرنے لگے، آئی جی تادیبی کارروائی سے قاصر. فوٹو: فائل

تاحال آئوٹ آف ٹرن پرموشن کے حامل ہر حکومت کے پسندیدہ 12پولیس افسران سالہا سال سے انسداد دہشت گردی و شدت پسندی کے خصوصی شعبوں کی سربراہی کررہے ہیں تاہم کراچی میں دہشت گردوں کی سرگرمیوں میں کمی آنے کے بجائے دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔

سندھ حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر مذکورہ افسران کے علاوہ تمام افسران کی آئوٹ آف ٹرن ترقیاں منسوخ کردی ہیں تاہم انسداد دہشت گردی کی ذمے داریاں نبھانے والے12 پولیس افسران کی خلاف ضابطہ ترقیاں تاحال واپس نہیں لی گئیں اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تاحال حساس عہدوں پر کام کرنے والے 12 پولیس افسران کی آئوٹ آف ٹرن ترقیاں بحال رہیں گی جن میں محمد اسلم خان، محمد فاروق اعوان، راجہ عمر خطاب، فیاض خان، مظہر مشوانی، نیاز کھوسو، عامر حمید، واصف قریشی، راؤ محمد اسلم، عثمان اصغر قریشی، علی رضا اور چوہدری غلام صفدر شامل ہیں،ذرائع کے مطابق یہ افسران ایک دہائی سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف بنائے گئے پولیس کے خصوصی شعبوں میں تعینات ہیں تاہم اس عرصے کے دوران شہر میں دہشت گردوں کی سرگرمیوں میں کمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے۔

مذکورہ افسران اپنے فرائض سے زیادہ سندھ کی اہم سیاسی جماعتوں کے بااثر افراد کے مسائل نمٹانے میں مصروف ہیں،خود کو حاصل اختیارات کے باعث مذکورہ افسران قانون اور ضابطے کا بھی خیال نہیں رکھتے جبکہ آئی جی سندھ بھی ان کے خلاف کسی تادیبی کارروائی کی جرات نہیں کرتے،افسران کی سنجیدگی اس واقعے سے ظاہر ہوتی ہے کہ دو روز قبل سٹی کورٹ سے بم دھماکوں اور دہشت گردی میں مطلوب خطرناک ملزمان باآسانی فرار ہوگئے ،تاہم افسران کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی،افسران ہفتے میں دو مرتبہ دہشت گردوں کی گرفتاری کا دعویٰ کرکے میڈیا کے ذریعے کارکردگی کی تشہیر کراتے ہیں،جب ملزمان کو عدالت میں پیش کیا جاتا ہے تو ان کے خلاف ناجائز اسلحے اور پولیس مقابلے کامقدمہ درج ہوتا۔

افسران اتنے بااثر ہیں کہ وہ گزشتہ کئی سالوں سے ایک ہی جگہ تعینات ہیں،سی آئی ڈی گارڈن انسداد انتہا پسندی سیل، سی آئی ڈی آپریشن سول لائن ، سی آئی ڈی انویسٹی گیشن سول لائن اور فنانشل سی آئی ڈی یونٹ گارڈن اور اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں پکڑے جانیوالے دہشتگردوں کی صرف گرفتاریاں ظاہر کرکے انعامات حاصل کرتے ہیں جبکہ ملزمان ناقص تفتیش کے باعث ضمانتوں پر رہا اور بعدازاں عدم ثبوت پر بری ہوجاتے ہیں،سپریم کورٹ کی جانب سے آؤٹ آف ٹرن ترقیاں منسوخ ہونے کے بعد مذکورہ افسر اپنی تعیناتی کا جواز بنانے کے لیے سرگرم ہیںاور یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ ان کے بغیر دہشت گرد گروپ سرگرم ہوجائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔