- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
سوشل میڈیا کا بے جا استعمال غلط فیصلوں کی وجہ بن سکتا ہے
مشی گن: ماہرین نےانکشاف کیا ہےکہ فیس بک، ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا کا حد سے زائد استعمال لوگوں میں غلط اور بسا اوقات پرخطر فیصلوں کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
جرنل آف بیہیویئر ایڈکشنس میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے یہ اپنی نوعیت کا پہلا مطالعہ ہے جس میں سوشل میڈیا اور غلط فیصلوں کے درمیان تعلق واضح کیا گیا ہے۔ مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہر نفسیات ڈار میشی اور ان کے ساتھیوں نے یہ سروے کیا ہے۔
مطالعے میں 71 افراد شرہل پوئے جس میں فیس بک پر زیادہ وقت دینے والے افراد سے طویل سوالنامہ پر کرایا گیا۔ اس میں ان کے کام اور انہیں مکمل نہ کرنے کے احساسات کا جائزہ لیاگیا۔ ایک سوال میں فیس بک کے استعمال اور تعلیم یا ملازمت پر اس کے اثرات کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔
ماہرین نے شرکا کو ایک کھیل میں شامل کیا جسے ’ آئیووا گیمبلِنگ ٹاسک‘ کہا جاتا ہے اور ماہرین اسے فیصلہ سازی کے لیے نفسیات میں عام استعمال کرتے ہیں۔ اس میں شرکا تاش کی گڈیوں کو دیکھتے ہوئے بہترین فیصلہ کرتے ہیں۔ ڈار نے بتایا کہ جو لوگ سوشل میڈیا کا جتنا زیادہ استعمال کررہے تھے اس گیم میں انہوں نے غیرمعمولی غلط فیصلے کیے جبکہ دیگر شرکا نے درست اور قدرے بہتر فیصلے کئے۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ منشیات استعمال کرنے والوں سے بھی اسی قسم کے فیصلے ہوتے ہیں۔ مثلاً ایک مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کوکین، افیم اور دیگر نشہ آور اشیا کے عادی آئیووا گیمبلنگ ٹاسک میں اسی قسم کے فیصلے دکھا چکے ہیں۔ یعنی سوشل میڈیا کا بے جا استعمال کرنے والوں کا فیصلہ سازی پر اثر عین منشیات کے عادی افراد کی طرح ہی ہوتا ہے۔
میشی کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا کے بہت سے فوائد ہیں لیکن جب اس کی عادت پڑجائے تو اس سے انسان پر بہت مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اسی بنا پر ہم سوشل میڈیا کے مسلسل استعمال کو ایک لت سے تعبیر کررہے ہیں۔
اسی بنا پر ماہرین نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر بے تحاشہ وقت گزارنا ایک خطرناک عمل ہے جس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔