- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی 20 ورلڈ کپ: ویرات کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
- کیا یواے ای میں ریکارڈ توڑ بارش ’’کلاؤڈ سیڈنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئی؟ حکام کی وضاحت
- اسلام آباد میں غیرملکی شہری کو گاڑی میں لوٹ لیا گیا
- بیلف اعظم سواتی کو ایف آئی اے سائبر کرائم سے برآمد کراکے پیش کرے، عدالت
- بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارش کا سلسلہ جاری، ندی نالوں میں طغیانی
- قومی ٹیم میں تمام کھلاڑی پرفارمنس کی بنیاد پر آتے ہیں، بابراعظم
- فوج کی کسی شخصیت کا نام لینا اور ادارے کا نام لینا علیحدہ باتیں ہیں، بیرسٹر گوہر
- قائد اعظم یونیورسٹی شعبہ جاتی کارکردگی میں عالمی سطح پر بہترین جامعات میں شامل
- سابق ٹیسٹ کپتان سعید انور جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پریشان
- کنگنا رناوت کی بکواس کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتی؛ پریانکا گاندھی
- سائفر کیس میں وزارتِ خارجہ کے بجائے داخلہ مدعی کیوں بنی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
- اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان، انڈیکس 70 ہزار 333 پوائنٹس پر بند
- 19 ویں صدی کے قلعہ سے 100 برس پُرانی برطانوی ٹرین کار دریافت
- وزن کم کرنیوالی ادویات اور خودکشی کے خیالات میں تعلق کے متعلق اہم انکشاف
(ن) لیگ کارکنوں کی بڑی تعداد سینٹرل جیل لانے میں ناکام
لاہور کو اپنا سیاسی گڑھ قرار دینے والی مسلم لیگ (ن) کارکنان کو متحرک کرنے میں ناکام رہی، نواز شریف سے اظہار یکجہتی کے لیے کم تعداد میں کارکنان کی آمد پر حمزہ شہباز نے نوٹس لیتے ہوئے رہنماؤں سے وضاحت طلب کرلی۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف سے اظہار یکجہتی کے لیے مسلم لیگ (ن) نے ہفتے کے روز کارکنان کو سینٹرل جیل کے باہر پہنچنے کی ہدایت کی تھی تاہم ہزاروں کے بجائے صرف 400 کے قریب کارکنان پہنچ سکے جس کا حمزہ شہباز نے نوٹس لیتے ہوئے لاہور کی قیادت سے وضاحت مانگ لی۔
ایک پارٹی رہنما نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ لاہور کی 274 یونین کونسلز میں سے 13 کے سوا تمام میں مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے بلدیاتی نمائندے موجود ہیں جبکہ 30 میں سے 24 اراکین پنجاب اسمبلی اور 10 اراکین قومی اسمبلی کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے لیکن ان میں سے بھی اکثریت احتجاج میں شریک نہیں ہوئی جس پر مسلم لیگ (ن) کی قیادت پریشان ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔