شدید برفباری کے باوجود پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام جاری

ایڈیٹوریل  اتوار 13 جنوری 2019
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان اگر اتفاق ہوجاتا ہے تو پورے خطے پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے (فوٹو: فائل)

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان اگر اتفاق ہوجاتا ہے تو پورے خطے پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے (فوٹو: فائل)

شدید برفباری کے باوجود پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام تیزی سے جاری ہے، موسم کی شدت اور برفباری کے باوجود فوج کے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں اور انھوں نے شوال کے دشوار گزار پہاڑوں میں خاردار تاریں لگانے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔

فوجی حکام نے بتایا کہ شمالی وزیرستان میں شدید سردی اور برفباری کی وجہ سے فینسنگ میں رکاوٹ نہیں آئی، پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے، موسم کی شدت سیکیورٹی فورسز کو وطن کے دفاع سے غافل نہیں کر سکتی۔

شمالی وزیرستان اور ملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سے لے کر پاک افغان سرحد کو محفوظ بنانے کے اقدامات تک پاک فوج نے جس مہارت ‘شجاعت اور عزم کا مظاہرہ کیا  پوری دنیا اس پر رطب اللسان ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کی کامیابیوں ہی کا ثمر ہے کہ چند روز پیشتر شمالی وزیرستان کو چار سال تک تمام پاکستانیوں کے لیے کھول دیا گیا اور انٹری نظام کا خاتمہ کر دیا گیا۔ اڑھائی ہزار کلو میٹر طویل پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب کا کام موسمی شدائداور علاقائی مشکلات کے باوجود بڑی سرعت سے جاری و ساری ہے ۔

پاک افغان سرحد جس کا 1403کلومیٹر کا علاقہ خیبرپختونخوا سے منسلک ہے یہاں پر پہلے ترجیحی مرحلے میں تقریباً پانچ سو کلو میٹر تک کے علاقے میں باڑ کی تنصیب اور 233سرحدی چوکیوں کی تعمیر کا کام مکمل کر لیا گیا اور 144مزید چوکیوں یا قلعوں کی تعمیر پر کام جاری ہے۔ باڑ کے ساتھ ساتھ نگرانی کا نظام موثر اور جدید بنانے کے لیے الیکٹرانک نظام‘ کلوز سرکٹ ‘کیمرے‘ڈرونز کیمرے‘سولر لائٹس اور کسی بھی حرکت کی نشاندہی کرنے والے جدید ترین آلات کی تنصیب کے علاوہ باڑ کے ساتھ سیکیورٹی اہلکاروں کے گشت کے لیے ٹریک بھی بنایا گیا ہے‘ سرحد پر قائم تمام قلعے اور پوسٹیں آپس میں لنک ہیں‘یہاں سولرلائٹس اور واٹر سپلائی بھی یقینی بنائی گئی ہے۔

اس منصوبے کے دوسرے اور تیسرے مرحلے میں اگلے دو برس میں بالترتیب 349اور459کلو میٹر حصے پر باڑ لگائی جائے گی۔افغانستان میں ہونے والی خانہ جنگی اور پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کی آمدورفت سے پیدا ہونے والے مسائل نے پاکستان کو مجبور کیا کہ وہ پاک افغان سرحد کو محفوظ اور داخلی امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے باڑ نصب کرے۔ پاکستان کی بھرپور کوشش ہے کہ افغان مسئلے کا سیاسی حل تلاش کیا جائے کیونکہ جب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہوتا پاکستان میں بھی امن کی صورت حال متاثر رہے گی۔ افغان تنازعے کے حل کے لیے اس وقت امریکا‘روس اور چین بھی پاکستان کے ساتھ مل کر متحرک کردار ادا کر رہے ہیں۔امریکا ‘افغان حکومت اور طالبان کے درمیان اگر کسی فیصلے پر اتفاق ہو جاتا ہے تو پورے خطے پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔