- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
ایل این جی درآمد: ایک ہی کمپنی کوذمے داربنانے پرغور
اسلام آباد: ایل این جی درآمد کرنے والی کمپنیوں میں رابطے کا فقدان بھی ملک میں گیس بحران کی بڑی وجہ بنا، یہ انکشاف وزیر اعظم کو پیش کی گئی رپورٹ میں کیا گیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ بیرون ملک ہونیوالے معاہدوں کو چار، چار کمپنیوں کی بجائے پاکستان میں ایک ہی کمپنی کو ذمہ داری دی جائے۔ذرائع کے مطابق ملک میں گیس بحران پر وزیر اعظم نے نوٹس لیا تو فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے اپنی رپورٹ میں سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کی تجویز دی ہے ۔
رپورٹ میں بتایا گیاکہ ایل این جی درآمد کرنے کیلئے پاکستان میں 4 کمپنیاں کام کر رہی ہیں جن میں پی ایس او کے پاس دو معاہدے، (قطر، گنور)، پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کے پاس دو، (ای این آئی اور گنور)،پاکستان ایل این جی ٹرمینل لمیٹڈ(پی ایل ٹی ایل)،اورسوئی سدرن گیس لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کے پاس ایک معاہدہ (اینگرو) ہے، یہ کمپنیاں براہ راست ایل این جی درآمدکرنیکی ذمہ دار ہیں۔ ان کمپنیوں کیجانب سے طلب اوررسد کا درست اندازہ نہ لگائے جانیکی وجہ سے گیس کی کمی ہوئی۔ ذرائع کیمطابق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے یہ تجویز دی کہ ایل این جی کی ضرورت کے مطابق بلاتعطل درآمد کیلئے ضروری ہے کہ ایل این جی کے تمام معاہدے پاکستان کی ایک ہی کمپنی کیساتھ کئے جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت پٹرولیم فائل ورک کرکے قطر سے معاہدوں میں ترمیم کیلئے درخواست کریگی۔
وزارت کے ایک ذمہ دار افسر نے بتایاکہ معاہدوں میں یہ گنجائش موجود ہے کہ پاکستان کی کمپنیوں میں ردوبدل کیا جا سکتا ہے تاہم دیگر فریقین کیجانب سے انکار پر کمپنی تبدیل نہیں کی جا سکے گی، ضرورت کے مطابق ایل این جی کے کارگو لائن اپ کر دئیے گئے ہیں،جنوری اور فروری میں 9،9 ، مارچ میں 10جبکہ اپریل میں11کارگو کی پیمنٹ شیڈول ہیں اور وافر مقدار میں ایل این جی موجود ہو گی، بجلی پیداکرنیوالے کارخانوں(آئی پی پیز)کو کہا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ ایل این جی استعمال کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔