درآمدی ڈائپرزکی کم ویلیو ایشن سے مقامی انڈسٹری متاثر

بزنس رپورٹر  پير 14 جنوری 2019
3 برسوں کے دوران درآمدی ڈائپرز کی ڈیوٹی میں کمی واقع ہونا ناقابل فہم ہے، ماہرین
فوٹو: فائل

3 برسوں کے دوران درآمدی ڈائپرز کی ڈیوٹی میں کمی واقع ہونا ناقابل فہم ہے، ماہرین فوٹو: فائل

 کراچی:  درآمدی ڈائپرز کی ویلیو ایشن کم ہونے سے حکومت کو درآمدی ڈیوٹی میں نقصان کے علاوہ مقامی انڈسٹری شدید متاثر ہورہی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 3 برسوں سے درآمدی ڈائپرز کی ڈیوٹی میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے جبکہ ماہرین کے مطابق ایسا ناقابل فہم ہے کیونکہ دیگر تمام عوامل جیسے قیمت، خام مال کی لاگت اور روپے کی شرح تبادلہ مسلسل بڑھ رہی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ کسٹمز درآمدی ڈائپرز کی قیمت ویلیوایشن کرتا ہے۔

اسی طرح کم سے کم ویلیوایشن درآمدی ڈائپرز کی متعین ہے جو مختلف ملکوں اور مختلف برانڈز کیلیے ہے۔ ویلیو ایشن اسکیم کے تحت برانڈز کی تخصیص اعلیٰ برانڈز اور ادنیٰ برانڈ میں کی جاتی تھی تاہم کسٹمز نے اپنی ویلیوایشن پر نظرثانی کی (رولنگ 870/2016، جون 2016) جو ادنیٰ قیمت کے ڈائپرز کے حوالے سے ہے۔کسٹمز نے 4 اگست 2016 ایک نظر ثانی آرڈر جاری کیا جو درج بالا ویلیو ایشن رولنگ کے مقابل ہے اور ہائی ویلیو برانڈز ڈائپر کی ویلیو 3 ڈالر فی کلوگرام سے بڑھا کر 3.85 ڈالر فی کلوگرام کردی گئی جبکہ کم درجے کے برانڈز کی ویلیو کو 2.20 سے 2.90 ڈالر فی کلوگرام کے درمیان رکھا گیا ہے۔

اس کے بعد نئی ویلیو ایشن ہائی برانڈز ڈائپرز کے لیے مزید کم کرکے 2.90 سے 3.15 ڈالر فی کلوگرام تک متعین کی گئی اور کم درجے کے ڈائپرز کے لیے کم کرکے 1.95 سے 2.75 ڈالر فی کلوگرام کے درمیان کردی گئی۔ اس کے ساتھ ہی اسکیم آف ویلیو ایشن کو تبدیل کرکے ’’اوریجن ‘‘ کی بجائے ’’برانڈ‘‘ کردیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔