تبادلے اور ریشنلائزیشن پالیسی، اساتذہ کے دربدر ہونے کا خدشہ

یوسف عباسی  پير 14 جنوری 2019
ریشنلائزیشن میں بڑے پیمانے پر سفارش چلے گی، اس کو فوری روکا جائے، اساتذہ برادری
 فوٹو: فائل

ریشنلائزیشن میں بڑے پیمانے پر سفارش چلے گی، اس کو فوری روکا جائے، اساتذہ برادری فوٹو: فائل

 لاہور: محکمہ تعلیم اسکولز ایجوکیشن کی ٹرانسفر پوسٹنگ اور ریشنلائزیشن پالیسی تذبذب کا شکار ہو گئی، 6 ماہ بعد تبادلہ کی سہولت پانے والے اساتذہ ریشنلائزیشن کی زد میں آکر ایک بار پھر دربدر ہو جائیں گے۔

اسکولز ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ پنجاب کے تحت آج کل سرکاری اسکولوں میں پنجاب بھر کی سطح پر ٹرانسفر پوسٹنگ کا سلسلہ جاری ہے اس تناظر میں کم و بیش 60 ہزار سے زائد اساتذہ (میل ، فی میل) تبادلوں کے خواہشمند ہیں جن میں سے ہزاروں اساتذہ کے تبادلے کیے بھی جاچکے ہیں جبکہ دوسری جانب محکمہ تعلیم اسکولز ونگ مارچ میں ریشنلائزیشن کے تحت سرکاری اسکولوںمیں طلبہ وطالبات کی تعداد کے مطابق اساتذہ کی تعداد کی مطابقت بنانے کا ارادہ رکھتا ہے اس تناظرمیں محکمہ تعلیم کے فارمولے کے مطابق جن اسکولوں میں اساتذہ کی تعداد طلبا وطالبات کی تعداد کی شرح تناسب سے زائد ہو گی ان کو ان اسکولوں میں بھیجا جائیگا ۔

جہاں طلبہ وطالبات کی شرح تناسب زائد اور اساتذہ کی کمی پائی جاتی ہے تاکہ طالبعلموں کو کوالیفائیڈ اساتذہ کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے جبکہ آج کل تبادلوں کے سلسلے میں ہزاروں اساتذہ کو ان کی من پسند سیٹوں اور اسکولوں میں ٹرانسفر بھی کردیا گیا ہے اس تناظرمیں ریشنلائزیشن اساتذہ کیلیے ایک اور بڑا امتحان ثابت ہو گی کیونکہ پہلے تبادلہ کرکے آنیوالے اساتذہ ریشنلائزیشن کی زد میں آ کر ایک بار پھر تذبذب کا شکار رہے گی جس کا برابر اثر کوالٹی ایجوکیشن اور آئندہ آنے والے نتائج پر پڑے گا اس تناظر میں اساتذہ برادری کے مطابق تبادلوں کا مقصد فوت ہو جائے گا اور ریشنلائزیشن میں بڑے پیمانے پر سفارش چلے گی تاہم اس کام کو فوری روکا جائے تاکہ اساتذہ دل جمی سے تدریسی خدمات انجام دے سکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔