- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
جتنے اقدامات اٹھائے وہ حدود سے تجاوز نہیں تھے، چیف جسٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جتنے بھی اقدامات اٹھائے وہ حدود سے تجاوز نہیں تھے۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ عدلیہ نے عوام کا اعتماد حاصل کیا ہے، 85 فیصد کیسز نمٹائے گئے اور عوام کو ریلیف فراہم کیا، ہم نے جتنے بھی اقدامات اٹھائے وہ حدود سے تجاوز نہیں تھے، قانون کے دائرے میں رہ کر انتظامیہ کو ہدایات دیں، جب شعبہ صحت نے صحیح طریقے سے کام نہ کیا تو ان کی رہنمائی کی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے کرپشن یا اختیارات سے تجاوز کے کیس عدالت میں آئے، ان کیسز کو عدالت نے حل کیا اور ایگزیکٹو کو دوبارہ ایسے کرنے سے منع کیا، نظام انصاف کیلئے ابھی بہت کام کرنا باقی ہے، وقت کے ساتھ ساتھ پولیس میں اصلاحات نہیں لائی گئیں اور اے ڈی خواجہ کیس سے پہلے پولیس ریفارمز پر دھیان نہیں دیا گیا تھا، مجھے یقین ہے کہ پولیس میں اصلاحات کیلیے کمیٹی کی سفارشات کو قانونی شکل دی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔