کراچی میں طالبانائزیشن کیخلاف متحدہ کی درخواست کی سماعت کل ہوگی

اسٹاف رپورٹر  منگل 16 جولائی 2013
بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور بینک ڈکیتیوں میں طالبان ملوث ہیں، متوازی عدالتی نظام بنالیا  فوٹو: فائل

بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور بینک ڈکیتیوں میں طالبان ملوث ہیں، متوازی عدالتی نظام بنالیا فوٹو: فائل

کراچی:  سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس انورظہیرجمالی ، جسٹس خلجی عارف حسین اورجسٹس امیرہانی مسلم پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کراچی میں طالبان کے بڑھتے ہوئے اثرات کے متعلق متحدہ قومی موومنٹ کی ڈپٹی کنوینرسینیٹرنسرین جلیل کے خط پر ازخود نوٹس کی سماعت بدھ کوکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

فاضل بینچ نے آبزرو کیاکہ اس سلسلے میں متعلقہ افراد کو پہلے ہی نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں، سینیٹر نسرین جلیل نے 4اپریل 2013 کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کو خط ارسال کیاتھاکہ کراچی جو کہ پاکستان کی اقتصادی شہ رگ ہے یہاں طالبان کے اثرات روزبروز بڑھتے جارہے ہیں اور شہر کو ان مسلح گروہوں سے خطرہ ہے ، خط میں مز ید بتایاگیا کہ سوات اور وزیرستان میں 2008سے فوجی آپریشن شروع ہونے کے بعد سے وہاں سے بے دخلی کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ کراچی آئے جن میں طالبان کی بھی بڑی تعداد تھی۔

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد نے اس وقت بھی اس خطرے کی جانب توجہ دلائی لیکن اسے مقامی پختونوںکی مخالفت کا پروپیگنڈہ قرار دیا گیا، اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے طالبان نے یہاں اپنے قدم جمالیے ، آج کاسموپولیٹن شہر میں طالبان بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور بینک لوٹنے کے جرائم میں ملوث ہیں، اس کے ساتھ ساتھ طالبان نے شہر کے مختلف علاقوں میں اپنا متوازی عدالتی نظام بھی قائم کرلیاہے۔

خط میں بتایاگیا کہ 30مارچ کو طالبان کے نمائندے نے ایم عوام کو ایم کیو ایم ، اے این پی اور پیپلزپارٹی کے جلسوں سے دور رہنے کی ہدایت کی اور پرویز مشرف پر بھی فدائی حملے کی دھمکی دی۔متحدہ کی رہنما نے مزید کہا کہ عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف مشکل جنگ میں مصروف ہے ، اس موقع پر کراچی میں طالبان کے بڑھتے ہوئے اثرات کا جائزہ لینا چاہیے کہیں اس وجہ سے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ ناکام نہ ہوجائے۔عدالت عظمیٰ حکومت کو ہدایت کرے کہ وہ طالبان کے بڑھتے ہوئے اثرات کے خلاف موثر کردار اداکرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔