’’ایکسپریس‘‘ کی خبر اور وزیر تعلیم کے نوٹس نے اسکول عمارت واپس دلا دی

صفدر رضوی  بدھ 16 جنوری 2019
عمارت پرلینڈمافیاقابض تھی، پھرعمارت پولیس نے تحویل میں لی

عمارت پرلینڈمافیاقابض تھی، پھرعمارت پولیس نے تحویل میں لی

 کراچی:  صوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن نے سہراب گوٹھ پر قائم معصومیہ گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول کی عمارت دو روزکی مسلسل جدوجہد کے بعد پولیس سے اپنی تحویل میں لے لی۔

عملی طور پر عمارت لینڈ مافیااوربعد ازاں علاقہ پولیس کے قبضے سے اصل مالکان محکمہ اسکول ایجوکیشن کے پاس آگئی،یادرہے کہ کروڑوں روپے کی عمارت پر قبضے کی خبر ’’ایکسپریس‘‘ میڈیاگروپ پرآنے کے بعد وزیرتعلیم سردارعلی شاہ نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ تعلیمی افسران کوعمارت سے قبضہ فوری ختم کرانے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد پیرکویہ عمارت ایک نام نہاد این جی اوسے پولیس کے قبضے میں چلی گئی تھی۔

تاہم منگل کی صبح جب تعلیمی افسران عمارت کواپنی تحویل میں لینے کے لیے پہنچے تووہاں موجودپولیس اہکاروں نے تعلیمی افسران کوعمارت کا تالا کھولنے اوراس میں داخل ہونے سے روک دیا،قابل ذکر امر یہ ہے کہ بظاہریہ عمارت پیرکی دوپہرسے یوسف پلازہ پولیس کی تحویل میں تھی تاہم اس کے باوجودجب ڈائریکٹوریٹ اسکولزپرائمری کے افسران اس کاقبضہ لینے کے لیے پہنچے توکچھ غیرمتعلقہ افرادعمارت کے اندرموجودتھے پولیس کے روکنے کے بعد تعلیمی افسران فوری طورپرتوعمارت کے اندرداخل نہیں ہوسکے۔

تاہم اسسٹنٹ کمشنرضلعی وسطی محمد اکرم کے وہاں پہنچنے کے بعد پولیس اہلکارڈھیرہوگئے اوراسسٹنٹ کمشنرضلع وسطی نے اپنی موجودگی میں عمارت کاتالاکھلواکر اسے ایڈیشنل ڈائریکٹرپرائمری سلیم اعوان کے حوالے کیاجس کے بعد اسسٹنٹ ڈائریکٹرپرائمری لیٹیگیشن نواز علی شاہ اورتعلقہ ایجوکیشن افسرظفر،گلبرگ ٹاؤن اسکول ایجوکیشن کے شکیل نے عمارت کادورہ کیاتومعلوم ہواکہ عمارت کے کئی کمروں میں این جی اوکے نام پرعمارت قبضے میں لینے والے افرادنے اپناکاروباری سامان رکھاہواہے عمارت کوورکشاپ بنایاہواتھااوروہاں فیڈرل بی ایریاوگلشن اقبال کے سنگم پر موجودایک معروف شاپنگ سینٹرکے اسٹورزکی تعمیروتزئین وآرائش کاٹھیکہ حاصل کرکے اس سلسلے کاکام کیاجارہاتھاجبکہ عمارت کی بالائی منزل سے پرانے کپڑوں کے سیکڑوں بورے بھی برآمد ہوئے قابل ذکرامریہ ہے کہ عمارت پرقبضہ کرنے والے ان غیرمتعلقہ افرادنے اسکول کی عمارت کی افتتاحی تختی پرسیمنٹ اورنگ ڈال کراس کی سرکاری اسکول کی شناخت اورثبوت مٹانے کی کوشش کی تھی جب اس تختی کی صفائی کی گئی تواس پرکندہ الفاظ سے معلوم ہواہے کہ اس عمارت میں معصومیہ اسکول کاافتتاح مارچ 1998میں اس وقت کے وزیرتعلیم سندھ قاضی خالد علی نے کیاتھاجسے ان افرادنے چھپادیاتھا۔

اس موقع پر یوسف پلازہ تھانے کی ایس ایچ اوانیلاقادری سے ’’ایکسپریس‘‘نے آن کیمرہ بات کرنے کی کوشش کی تاہم انھوں نے بات چیت سے انکارکردیادوسری جانب اسسٹنٹ کمشنرضلع وسطی محمد اکرام کاکہناتھاکہ ہم نے کارروائی کرکے سرکاری اسکول کی عمارت محکمہ اسکول ایجوکیشن کے حوالے کردی ہے اوریہ تمام کام بغیرکسی رکاوٹ کے انجام پایاہے۔

اس موقع پر موجود ایجوکیشن افسران نے متعلقہ ایس ایچ اوسے عمارت کی حفاظت اوراسے لینڈمافیاسے محفوظ رکھنے کے لیے یہاں مستقل بنیادوں پر پولیس اہکاروں کی تعیناتی کی سفارش بھی کی ادھر’’ایکسپریس‘‘کوایڈیشنل ڈائریکٹرپرائمری سلیم اعوان نے بتایاکہ غیرمتعلقہ افرادشام تک اپناسامان عمارت سے نکالتے رہے عمارت میں محکمہ اسکول ایجوکیشن نے اپنے چوکیدارتعینات کردیے ہیں جبکہ اسسٹنٹ کمشنرسے تحریری گزارش کی ہے کہ یہاں مستقل بنیادوں پر پولیس اہکارتعینات کرائیں جائیں جبکہ یہاں محکمہ اسکول ایجوکیشن کے (جونیئربرگیڈ)کادفترشروع کرنے کی تجویزہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔