حکومت ٹائروں کی اسمگلنگ روکے، مقامی صنعتکار

بزنس رپورٹر  بدھ 16 جنوری 2019
امپورٹ ٹریڈ پرائس کی کم ویلیوایشن اور ٹیکسوں کی چوری سے معیشت کو خطرات درپیش ہیں  فوٹو: فائل

امپورٹ ٹریڈ پرائس کی کم ویلیوایشن اور ٹیکسوں کی چوری سے معیشت کو خطرات درپیش ہیں فوٹو: فائل

 کراچی: مقامی ٹائر انڈسٹری نے حکومت کو ٹائروں کی اسمگلنگ، امپورٹ ٹریڈ پرائس کی کم ویلیوایشن اور ٹیکسوں کی چوری کی روک تھام کیلیے اقدامات تجویز کرتے ہوئے ایف بی آر سے کہا ہے کہ وہ ملک میں دستاویزی معیشت کے فروغ سے ان اہداف کو حاصل کر سکتا ہے۔

صنعتی حلقوں کی تجویز ہے کہ ان مسائل پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ ایف بی آر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے راستے درآمد کیے جانے والے ٹائروں کی تعداد کو افغانستان میں گاڑیوں کی تعداد سے موازنہ کرے کیونکہ اے ٹی ٹی کے راستے اس درآمد میں ٹائروں کو کراچی میں اتارا جاتا ہے یا پھر دوبارہ افغانستان سے کراچی اسمگل کردیا جاتا ہے۔

اس لیے کسٹمز حکام کو چاہیے کہ ایسے دوکاندار جو ٹائروں کے بارے میں دستاویزات ظاہر نہ کرپائیں ان ٹائروں کو مارکیٹ میں فروخت کی اجازت نہ دی جائے۔ اسی طرح بڑی تعداد میں ایران سے بھی ٹائروں کی اسمگلنگ کی جارہی ہے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ تافتان کے راستے ان کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے بھی سخت اقدامات کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔