قیمتوں میں اضافے کے باوجود دواؤں کی قلت، مریض پریشان

ریجا فاطمہ  بدھ 16 جنوری 2019
 بچوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے ٹیکے لگوانے کے لیے خواتین اسپتالوں کے چکر کاٹ رہی ہیں فوٹو: فائل

بچوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے ٹیکے لگوانے کے لیے خواتین اسپتالوں کے چکر کاٹ رہی ہیں فوٹو: فائل

 کراچی:  ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی جانب سے ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں 9 سے 15 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے باوجود شہر میں جان بچانے والی  300 ادویات کی میڈیکل اسٹورز اور طبی مراکز میں فراہی ممکن نہیں بنائی جاسکی۔

شہری ادویات کی میڈیکل اسٹورز اور اسپتالوں میں جلد دستیابی کے منتظر ہیں، تفصیلات کے مطابق گزشتہ 3 ماہ سے کراچی سمیت سندھ بھر میں دواؤں کی قلت سے میڈیکل اسٹورز، ہول سیل مارکیٹ اور اب طبی مراکز بھی دوچار ہیں، ڈریپ کی جانب سے دوا ساز اداروں کو دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن 10 جنوری کو جاری کردیا گیا تھا جان بچانے والی دواؤں میں امراض قلب، مرگی کے مرض کی دوا ٹگرال، ذہنی مرض کی دوا ریوٹرل، زی نیکس، ریسٹوول، ہیپاٹائٹس، سانس کی دوا، بچوں کے حفاطتی ٹیکے، ہیپاٹائٹس انجکشن، ایم ایم آر جبکہ بلڈ پریشر، کھانسی کے سیرپ، پیناڈول اور دیگر دوائیں شامل ہیں۔

3 ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود شہر میں دواؤں کی قلت سے مریض پریشان ہیں جبکہ میڈیکل اسٹورز، ادویات کی ہول سیل مارکیٹ سمیت سرکاری اسپتالوں کی فارمیسی میں ادویات کی قلت بیمار داخل مریضوں کی پریشانی کا سبب بنی ہوئی ہے، بچوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے لگوائے جانے والے ٹیکے لگوانے کے لیے شہری اسپتالوں کے چکر کاٹ رہے ہیں، سندھ حکومت کی عدم توجہی کے سبب غریب مریض جو مہنگی ادویات خریدنے کی قوت و استطاعت نہیں رکھتے اور سرکاری اسپتالوں میں علاج کراتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتال میں دواؤں کی قلت کے باعث مارکیٹ سے دوائیں خریدنے کے لیے گھوم رہے ہیں  میڈیکل اسٹورز مالکان کے مطابق دواؤں کی فراہمی مختلف دوا ساز اداروں کی جانب سے گزشتہ 3 ماہ سے بند ہے جس کی وجہ سے ڈسٹری بیوٹرز دوائیں دکانوں تک نہیں پہنچا رہے ہیں۔

تاہم ہول سیل کیمسٹ کونسل آف پاکستان کے صدر عاطف حنیف بلو نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کوئی ایسی پالیسی بنائے جس میں عوام کی جیب کو دیکھتے ہوئے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے تاکہ کسی طبقے کا شخص ادویات سے محروم نہ رہے، پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفکچرارز ایسوسی ایشن کے صدر زاہد سعید نے ادویات کے بحران کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ تقریبا 300 کی تعداد میں گزشتہ 6 ماہ سے ادویات ناپید ہیں، ڈالر کی قیمت میں اضافے کے سبب بیرون ممالک سے ادویات تیار کیا جانے والے خام مال کی درآمد رکی ہوئی تھی جسکی وجہ سے قلت کا سامنا رہا، انھوں نے بتایا کہ ادویات کی بحالی کا عمل شروع کردیا گیا ہے تاہم مکمل بحالی میں 45 دن سے زائد کا وقت لگے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔